اخلاق (7)

اعضاء و جوارح کی پاکیزگی(1)
موضوعات:

۱۔ اعضاء کی بیماریاں
۲۔ اعضاء کی بیماریوں کا علاج

آنکھوں کی پاکیزگی
آنکھ انسان میں خدا کاخلق کردہ اہم ترین عضو ہے، انسان کے لئے اس کائنات کو پہچاننے کا ذریعہ ہے ،انسان اس آنکھ کے ذریعے ہی اس کائنات میں خدا کی نشانیوں کو دیکھتا ہے، لیکن بعض اوقات انسان اس آنکھ کو غلط استعمال کرتاہے اور سوء استفادہ کرتا ہے۔
امیرالمومنین نے فرمایا:
کم من نظرۃ جلبت حسرۃ(تحفہ العقول حرانی ۹۰)
کتنی نظریںہیں جو حسرت کا باعث بنتی ہیں۔
چشم پوشی پر اتنا زور کیوں دیاگیا؟
بعض دفعہ یہ کہا جاتا ہے کہ ایک اچٹتی نظر ڈالنے کا کیاڈر ہے جبکہ یہ حرام میں پڑنے کا باعث بھی نہ بنے جب وہ منظر آنکھوں سے اوجھل ہو گا تو یہ نظر بھی ختم ہو جائے گی۔
اس کا جواب یہ ہے کہ آنکھ صورتو ں کو منتقل کرنے کا کام کرتی ہے لیکن یہ صورتیں ذہن میں نقش ہو جاتی ہیں اور انسان کی عقل میں راسخ ہو جاتی ہیں اور اپنا اثر انسان کی روح پر چھوڑتی ہیں اس وجہ سے امیر المومنین ؑ نے فرمایا:العیون طلائع القلوب (میزان الحکمۃ ری شہری ج۴،ص۳۲۸۸) آنکھیں دلوں کے ہراول دستےکا کام دیتی ہیں اور آیت میں ارشادہے ۔
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ(نور۳۰)
یہ اچٹتی سی نظر خدا کی معصیت کا دروازہ بن جاتی ہے کیونکہ یہ دل کو حقیقی نظر سے دوک دیتی ہیں ۔
حضر ت علیؑ سے روایت ہے
’’اذا ابصرت العین الشھوۃ عمی القلب عن العاقبتہ‘‘(میزان الحکمۃ ری شہری ج۴،ص۳۲۸۸)
جب آنکھ شہوت کو دیکھتی ہے تو دل نتائج سے اندھا ہو جاتا ہے۔
اس انسان کی سوچنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے اور اس کا اختیار شہوت کے ہاتھ میں ہوتا ہے وہ اسے جہاں چاہتی ہے جاتی ہے اور پھر قیامت کے دن اس نظر پر انسان کی حسرت ظاہر ہو تی ہے کیونکہ اس نظر کا انجام انسان پر قیامت کے دن ظاہر ہو گا۔
چشم پوشی کے فائدے:
اگر انسا ن اپنی قوت ارادی سے اپنی نظر کو گناہوں کی طرف جان سے روک لے تو تزکیۂ نفس میں اسے بہت اہم فائدے حاصل ہونگے کہ جن کے ذریعے اطاعت خداکے راستے پر چل سکتا ہے ، بعض فوائد درج ذیل ہیں۔
۱۔عبادت کی شیرینی
ایسی عبادت جو انسان کو خداوند کے نزدیک کرتی ہے وہ عبادت ہے جس میں انسان کو لذت محسوس ہو کیونکہ وہ عبادت انسان پوری توجہ الی اللہ کے ساتھ کرتا ہے،اور جب انسان گناہ کرتا ہے اسے اسکی آنکھ عبادت کے بارے سوچنے نہیں دیتی اور اسکی ساری توجہ اس منظر میں غرق ہوتی ہے جو اسکی آنکھ نے دیکھا اور اسکی روح میں نقش ہوچکا ہے،اس کے نتیجہ میں وہ قطعاً عبادت کی حلاوت و شرینی کا ذائقہ چکھ نہیں سکتا ۔
رسول خدا ﷺسے روایت کی گئی ہے ۔
مامن مسلم ینظر امرأۃ اول رمقۃ ثم بغض بصرہ الااحدث اللہ تعالی لہ عبادۃ یجد حلاوتہا فی قلبہ(میزان الحکمۃ ری شہری ج۴،ص۳۲۹۲)
مسلم انسان جب کسی عورت پر پہلی نظر ڈالتا ہے اور پھر اس سے چشم پوشی کرلیتاہے تو خدا وند اسے ایسی عبادت کی توفیق دیتا ہے کہ وہ اسکی حلاوت دل میں محسوس کرتا ہے۔
۲۔ بچاؤ
اگر نظر گناہوں کا دروازہ ہے تو چشم پوشی بھی نفس کو گناہوں سے بچانے کے قلعے کا دروازہ ہے ۔
امام صادق ؑ سے روایت ہوئی ہے:
مااعتصم احد بمثل مااعتصم بغض البصرفان البصر لایغض عن محارم الاوسبق الی قلبہ مشاہدۃ العظمۃ والجلال(۲)
کسی نے کسی سے چیز کے ذریعے اپنے کو محفوظ نہیں کیا جتنا وہ چشم پوشی کے ذریعے کرتا ہے ، کیونکہ آنکھ کو حرام خدا سے نہیں روکا جاتا مگر یہ کہ دل میں اس سے پہلے مشاہدہ ٔ عظمت و جلال خداوند ہوتا ہے ۔
چشم پوشی کیسے کریں؟
چشم پوشی پر معاون اوربہترین ذریعہ حرام نظر کے انجام کے بارے سوچنا ہے کہ اس کے ذریعے انسان خدا کی نافرمانی میں واقع ہو رہا ہے۔
اگر آپ اپنے آپ کو خدا کے مومن بندوں میں سے سمجھتے ہو تو پھر یہ جان لو کہ اس کی طرف نظر کرنا جسے دیکھنا حرام ہے یہ مومنین کی صفت نہیں ہے،جو شخص نظر میں اس سے تجاوز کرتا ہے جسکی خدا وند نے اجازت دی ہے تو مومنین اس سے اور اسکی صحبت سے دور رہتے ہیں ۔
کان کی پاکیزگی:
خداوند متعال کا ارشاد ہے:
إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولـئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤُولاً (اسراء ۳۶)
کان ،آنکھ اور دل ان سب سے سوال کیا جائے گا۔
یہ آیت واضح طور پر بیان کررہی ہے کہ انسا ن اپنے کانوں کے مقابل ذمہ دار ہے اور یہ ذمہ داری انسان کے اختیار سے پیدا ہوتی ہے ، انسان کا کان سب کچھ سنتاہے لیکن اس کان کا کنٹرول انسان کے ارادہ و اختیار میں ہے ،یہ ارادہ کان سے خد اکی اطاعت میں فائدہ اٹھاتاہے نہ کہ معصیت میں۔
گانے سننے سے پرہیز کرو
آیات و روایات میں اس چیز کو سننے سے سخت منع کیاگیاہے جس کا سننا خداوند کی ناراضگی کا باعث بنتاہے ان چیزوں میںسے ایک موسیقی ہے ، خداوند کا ارشاد ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ (لقمان ۶)
لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو لہوالحدیث کو خریدتے ہیں تاکہ راہ خدا سے گمراہ کریںبغیر علم کے اور اسے مزاح کے طور پر لیتے ہیں ان کے لئے تحقیر والا عذاب ہے۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا غناء پر خدا وند نے جہنم کا وعدہ فرمایا ہے:(اُصول کافی ج۶،ص ۴۳۱) اور اس کے لئے یہ آیت ارشاد فرمائی ہے غناء کے معنی آواز کا گلے میں گھمانا ہے کہ وہ محفل لہو ولعب کے مشابہ ہو جائے ،موسیقی وہ دروازہ ہے جو انسان کو گناہ میںداخل کردیتا ہے اور ایسی محافل سے دور رہنے سے انسا ن اپنے آپ کو گناہ میں داخل ہونے سے بچالیتاہے ،یہی وجہ ہے کہ نہ صرف یہ کہ موسیقی کے سننے سے روکا گیا ہے بلکہ موسیقی والی محافل سے بھی دور رہنے کا حکم ہو ا ہے کیونکہ وہاں جانا مومن کی شخصیت کے منافی ہے بلکہ موسیقی دل پر اسی طرح اثر کرتی ہے جیسے حرام نظر اثر کرتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ اسکی تاثیر بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ انسان ایمان سے نفاق کی طرف منتقل ہوجاتاہے ۔
رسول خداؐ نے فرمایا: ایاکم واستماع المعازف والغناء فانہما ینبتان النفاق فی القلب کماینبت الماء البقل (میزان الحکمتہ ج۳،ص۳۳۱۲)
ساز و موسیقی سننے سے بچو کہ یہ دل میں نفاق کو اس طرح اگاتی ہیں جیسے پانی سبزی کو اگاتاہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here