اخلاق(1)

تزکیہ نفس
موضوعات:

۱۔تزکیہ نفس کی اہمیت و ضرورت کا بیان
۲۔برائی کا مقابلہ کرنے کے طریقے
۳۔تہذیب نفس کے عمل اقدامات کا بیان
۴۔تزکیہ نفس کے ثمرات واثرات۔

تزکیہ نفس کی اہمیت:
اسلامی تعلیمات میں اخلاق اسلامی پر بہت زور دیا گیا ہے اور اسکی خاص اہمیت ہے،اسی وجہ سے خداوند نے بعثت انبیاء کا بنیادی مقصد انسان کی اخلاق حسنہ پر تربیت کو قرار دیا ہے ،جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے ۔
لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ (آل عمران ۱۶۴)
بے شک خدا وندنےمومنین پر احسان فرمایا جب ان کی طرف رسول بھیجا جو ان میں سےہے اور ان پر اس کی آیات کی تلاوت کرتاہے ، ان کے نفوس کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں کتا ب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ اس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں تھے۔
رسول خداؐ نے فرمایا انمابعثتُ لاتمم مکارم الاخلاق
تزکیہ نفس کی ضرورت کیوں ہے؟
قرآن میں’’نفس‘‘ کا کلمہ تین طرح استعمال ہوا ہے ’’النفس المطمئنہ‘‘النفس اللوامۃ‘‘اور ’’النفس الامارۃ بالسوء‘‘ ہماری یہ بحث صرف نفس امارہ بالسوء کے حوالے سے ہے یہ وہ نفس ہے جس میں بہت سے غرائز ، تمایلات اور خواہشات پائی جاتی ہیں کہ ان کی وجہ سے انسان گناہ و معاصی میں واقع ہو تا ہے۔
خداوند کا ارشاد ہے
إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّ (یوسف ۵۳)
بتحقیق نفس برائی کا حکم دینے والا ہے مگر وہ جومیرا رب رحم کرے۔
نفس مسلسل برائی پر ابھارتا رہتا ہے اسکی وجہ سے انسان کو وہ رنجشیں اور تمایلات پیش آتے ہیں جنہیں نفس اس پر خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے۔
ہم کیسے برائی کا مقابلہ کریں؟
اگر انسان درج ذیل اقدامات کرلے تو وہ اپنی خواہشات و تمایلات سے مغلوب نہیںہو گا بلکہ ان پر غلبہ کی قدرت پالے گا ، یہ اقدامات درج ذیل ہیں۔
۱۔اچھے اور برے اخلاق ( اخلاق حسنہ و اخلاق سیۂ )کی پہچان :
انسان بہت سے کام کرتا ہے لیکن اسے نہ یہ پتہ ہوتا ہے کہ اس کی برائی و قبح کسی سطح کی ہے اور نہ یہ پتہ ہوتا ہے کہ اس کا نقصان اسے اور دوسروں کو کس حد تک ہے ،وہ اپنی اس جہالت و کم علمی کی وجہ سے اخلاقی آداب سے دور ہوجاتاہے ،لہٰذا انسان کو تہذیب نفس میں پہلے قدم کے طور پر اچھے و برے اخلاق کی معرفت حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
۲۔تقویٰ کے قلعہ میں داخل ہو جانا :
تقوی الٰہی یعنی خوف خدا کا احساس کرنا ،کوئی کام کرتے وقت انسان کو گناہ میں شامل ہونے سے روکتاہے اور اسے ایک محفوظ قلع میں قرار دے دیتا ہے،خداوندسے خوف کرنے کا یہ احساس اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا مگر اس وقت جب انسان اپنے نفس کا تزکیہ کرے اور مسلسل یا د خدا میں رہے ارشاد ہے۔
وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا (شمس ۷،۸، ۹،۱۰)
قسم انسان کی جان کی اور اس کی جو خدا وند نے منظم کیا ہے ، پھر خیرو شرکا اسے الہام کیا جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کرلیا وہ رستگار ہے اور جس نے اپنے نفس کو معصیت و گناہ سے آلودہ کرلیا وہ نقصان میں ہے
۳۔نفس کی ایمان پر تربیت:
تربیت نفس شروع کرنے سے پہلے یہ احساس کرنا ضروری ہے کہ انسان نے جو کام کیا ہے اور جو گناہوں کا ارتکاب کیا ہے وہ کتنا بڑا کام ہے، خدا وند ارشاد فرماتاہے
إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ (اعراف ۲۰۱)
وہ جنہوں نے تقوی اختیار کیا جب انہیں کوئی شیطانی خیال آتا ہو فوراً وہ یا د خدا میں مشغول ہو جاتے ہیں اور اسکی وجہ سے اچانک وہ بینا ہو جاتے ہیں۔
انسان کے لئے سب بڑا خطرہ جو اس پر غضب خدا نازل کر سکتاہے اور اسے جہنم میں داخل کر سکتا ہے وہ یہ کہ انسان گناہ کا ارتکاب کرے اور اسے یہ احساس ہی نہ ہو کہ اس نے کتنا بڑا کام کیا ہے یا اپنے آپ کو جاہل و ناسی ظاہر کرےاس سے کہ جس میں وہ واقع ہوچکا ہے،وہ شیطانی جال اور اسکے وسوسوں کو اپنے لئے مہیا کرلیتا ہے جو اسے خدا وندکی طرف لوٹنے نہیں دیتے۔
نتیجہ :

تزکیہ نفس کا راستہ :
جب ہمارا یہ ایمان ہے کہ رضائے خدا کی خاطر ہمیں کوشش کرنا چاہئے تو ہمیں درج ذیل عملی اقدامات اٹھانا ہونگے جو ہمارے سامنے اس کا دروازہ کھول دیں گے۔

۱۔فضائل و رذائل کی معرفت کے لئے کوشش کرنا
انسان جیسے اپنی دنیاوی روزی کے لئے اور دنیاوی معاملات چلانے کے لئے اپنے ماحول اور دوسرے ضروری امور کے بارے جاننے کی کوشش کرتاہے ، اسی طرح اسے اپنے اخروی معاملات او رمعاد و قیامت کے امور سلجھانے کے لئے بھی کوشش کرنا چاہئے جبکہ اخروی امور دنیاوی امور پر کہیں زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور اس کوشش کا طریقہ یہ ہے کہ انسان واجبات کی معرفت حاصل کرے جو خدا وند نے اس کے اپنے ساتھ روابط ، دوسروں کے ساتھ ، دوستوں کے ساتھ اورمعاشرے کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اس پر قرار دیئے ہیں اور ان تعلقات کے حوالے سے جو محرمات خدا وند نے اس پر قرار دیئے ہیںانہیںبھی پہچانے ،کام کرنے سے پہلے اس کے بارے سوچنا انسان کو گناہ میں پڑنے سے روکتا ہے ۔

۲۔نفس کو اخلاق حسنہ کا عادی بنانا:
صرف اچھے و برے اخلاق کے بارے جان لینا کافی نہیں ہے کہ انسان اچھے کام کرنے لگ جائے اور برے کاموں سے رک جائے ،بلکہ اسے چاہیے کہ ان کی اپنے نفس کو آہستہ آہستہ عادت ڈالے، جب نفس اطاعت کرنے اور حرام چیزوں سے اجتناب کا عادی ہو جائے گا تو اس کے لئے تزکیہ نفس کے راستے پر چلنا آسان ہو جائے گا،جیسا کہ حضرت امیرالمومنین علیہ اسلام نے ارشاد فرمایا ہے۔
انماھی نفسی اروضہا بالتقویٰ لتاتی آمنۃً یوم الخوف الاکبر وتثبت علی جوانب المزلق(نہج البلاغہ ج۳،ص۷۱)
میں اپنے نفس کو تقو یٰ کی ریاضت کرواتا ہوں تاکہ بڑے خوف والے دن اسے کوئی ڈر نہ ہو اور قدموں کے پھسلنے کی جگہ پر ثابت قدم رہے۔

۳۔غور و فکر:
انسان کو چاہئے کہ ہر کام کرنے سے پہلے اس کے بارے خو ب غورو فکر کرے کیونکہ بعض دفعہ انسان گنا ہ کا ارتکاب اسی وجہ سے کرلیتا ہے کہ کرنے سے پہلے اس کے بارے سوچا نہیں ہوتا،اور جلد بازی سے کام کرلیتا ہے اور گناہ میں مبتلاہو جاتا ہے ،حضرت امیرالمومنینؑ کا ارشاد ہے

التاُنی فی الفعل یؤمن الخطل التروی فی القولایؤمن الزلل (میزان الحکمتہ ج۳،ص۱۸۳)
کام میں غور وفکر کرنا انسان کو خطاء سے بچاتا ہے اور بولنے سے پہلے سوچنا انسان کو لغزش سے بچاتاہے ۔

۴۔اچھے لوگوں کی رفاقت اوربروں سے دوری:

وہ بنیادی رکاوٹ جو انسان کو تزکیہ نفس سے مانع ہو تی ہے بری رفاقت ہے ، جیسے کہ تزکیہ و تربیت کے اہم اسباب میں سے نیک لوگوں کی رفاقت ہے، یہی وجہ ہے کہ روایات میں برے لوگوں کی رفاقت سے روکا گیا ہے ، حضرت امیرؑ ارشادفرماتے ہیں
احذر مجالسۃ قرین سوء فانہ یھلک مقارنہ ویردی مصاحبہ (میزان الحکمتہ ج۲،ص ۱۵۸۲)
برے دوست کی نشست و برخاست سے بچو کیونکہ وہ اپنے دوست و ساتھی کو ہلاک و تباہ کردیتاہے۔
اور علما ء کی رفاقت و نشست و برخاست کا حکم دیا گیا ہے ، حضرت امیرؑ نے فرمایا
عجبت لمن یرغب فی التکثر من الاصحاب کیف لا یصحب العلماء الالباء الاتقیاء الذین یغنم فضائلھم وتھدیہ علومھم وتزینہ صحبتھم(میزان الحکمتہ ج۲،ص ۱۵۸۴)
میں تعجب کرتا ہوں اس پر جو زیادہ دوستوں کی خواہش رکھتا ہے پھر وہ کیسے نیک و متقی اور صاحب عقل علما ء کی صحبت اختیار نہیں کرتا، وہ علما ء جن کے فضائل ا س کے لیے غنیمت، ان کے علوم اس کے لئے باعث ہدایت اور ان کی صحبت اس کے لئے موجب زینت ہے ۔

۵۔گناہوںکے اسباب سے دوری

شیطان جب نفس امارہ کو ابھارتا ہے توانسان گناہ و معصیت میں واقع ہو جاتا ہے ،اس وجہ سے انسان پر لازم ہے کہ وہ اپنے نفس کی تربیت و تزکیہ کا عمل کرےتا کہ اس کے تمایلات اور رغبتوں کی سرکشی کو لگام دے سکے،کیونکہ اگر اس کے سامنے رستہ کھلا چھوڑ دے گا اگرچہ محدود سطح پر تو نفس مزید طلب کرے گا اور اضافے کی رغبت کرے گا، ایک روایت میں امام صادق ؑ فرماتے ہیں ۔
مثل الدنیا کمثل ماء البحر کلما شرب منہ العطشان ازداد عطشاحتی یتقلہ(اصول کافی ج۲،ص ۱۳۶)
اس دنیا کی مثال سمندر کے پانی جیسی ہے کہ اس سے پیاسا جتنا پیتا جاتا ہے اس کی پیاس اتنی بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ اسے ہلاک کردیتا ہے۔
لہٰذاانسان کو چاہیےکہ ان جگہوں سے دور رہے جہاں سے گناہوں میں پڑنے کاندیشہ ہو ۔

۶۔مکمل بیداری

غفلت کی گھڑی وہ وقت ہے جس میں انسان گناہ میں داخل ہوتا ہے ، نفس امارہ اسی گھڑی کو اپنے لئے فائدہ اٹھانے میں استعمال کرتا ہے جس میں انسان خدا وند سے غافل ہوتا ہے اور اس کی نظر میں گناہ کے ارتکاب کو خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے ، حضرت امیر ارشاد فرماتے ہیں
ویل لمن غلبت علیہ الغفلۃ فنسی الرحلۃ ولم یستعد (میزان الحکمتہ ج۳،ص ۲۲۸۲)
افسوس ہے اس پر جس پر غفلت غالب آجاتی ہے پھر وہ آخرت کے سفر کو بھول جاتا ہے اور اسکی تیاری نہیں کرتا،
لہٰذا انسان کو چاہئے کہ آخرت کے لئے مکمل تیاری کرے اور اسے یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس کا انجام موت ہے جس میں وہ دنیا سے آخرت کی طرف منتقل ہو گا ، روایت میں ہے
کم من غافل ینسج ثوبا لیلبسہ وانماہو کفنہ ویبنی بیتا لیسکنہ وانما ہو موضع قبرہ (امالی صدوق، ص ۱۷۲)
کتنے غافل ہیں جو کپڑے بنتے ہیں پہننے کے لئے لیکن وہ ان کا کفن بنتا ہے اور گھر بناتے ہیں رہنے کے لئے لیکن وہ ان کی قبر کی جگہ بنتی ہے۔

خدا کی پناہ:
انسان کو تربیت نفس میں خدا وند سے مدد مانگنی چاہیے، دعا و تضرع کرے،گڑ گڑ ائے کہ خداوند اسے نفس امارہ پر غلبہ دے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ،امام زین العابدین علیہ السلام مناجات کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں۔
الٰہی الیک اشکو نفسا بالسؤاقارۃ والی النحطیئۃ مبارۃ و بمعا صیک ہو لعۃ کثیرۃ العلل لحویۃ الأمل ان مسہا تجزع وان مسّہ الخیر تمنع میالۃ الی اللہوواللعب مملوء ۃ بالغفلۃ والسہوتسرع بی الی الحوبۃ وتسوّ فنی بالتوبہ (صحیفہ سجادیہ دعا،۹)
خدایا میں تیری بارگاہ میں اس نفس کی شکایت کرتاہوں جو برائی کا امر کرتاہے اور غلطیوں اور تیری نافرمانیوں کی طرف جلدی کرتا ہے ـ ـ۔۔۔بیماری زیادہ اور آرزوئیں لمبی رکھتاہے ، جب اسے کوئی مشکل پیش آئے تو جزع و فزع کرتا ہے ، اگر اسے کوئی اچھائی ملے تو اسے روک لیتاہے ،لہولعب کا شیدائی ہے اور غفلت و نسیان سے پر ہے ، گناہ کرنے کے لئے مجھے تیزی سے کھینچتا ہے اور توبہ میں تاخیر کرواتا ہے۔

تزکیہ نفس کے آثار و ثمرات :
تزکیہ نفس کے ثمرات انسان کی دنیاوی و اخروی زندگی میںظاہر ہوتے ہیں ان اورمیںسے بعض یہ ہیں ۔

۱۔آخرت میں نجات و رستگاری

قرآن میں ارشاد ہے قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا(شمس ۹)
فلاح پاگیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا
انسان دنیا میں جو فلاح و دستگاری حاصل کرتا ہے اخرت کی فلاح اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔

۲۔لوگوں کی محبت پالینا:

تزکیہ نفس کا نتیجہ حسن خلق ہے جس کی وجہ سے انسان کے بارے لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے کیونکہ جو لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آتا ہےوہ اسے ملنے کی آرزو کرتے ہیں ،حضر ت علی علیہ السلام سے روایت ہے ،
ثلاث یوجبن المحبۃ حسن الخلق و حسن الرفق والتواضع(میزان الحکمتہ ج۱،ص۴۹۶)
تین چیزیں محبت کا باعث بنتی ہیں حسن خلق ، حسن رفاقت ، او ر حسن تواضع۔

۳۔ خداوند کی رضاء وقرب

جو شخص تزکیہ نفس کی کو شش کر تا ہے اسے سب سے بڑا فائدہ جو حاصل ہو تا ہے وہ یہی ہے کہ اسے خدا کی رضاء وقرب حاصل ہو جاتا ہے، یہ صرف نفس کے ساتھ جہاد کے ذریعے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ انسان مجاہدہ نفس اور تزکیہ نفس میں جتنی ترقی کرتا جائے گا ، قر ب خدا میں بھی اس طرح ترقی کرتا جائے گا، یہا ں تک کہ قرب کے اعلیٰ ترین مرتبے پر پہنچ جائےگا جو کہ جنت رضوان ہے، جیساکہ قرآن کریم میں ارشاد ہے۔
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُوْلَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ
الْمُفْلِحُونَ (مجادلہ۲۲)
خداان سے راضی ہے اور وہ خدا سے راضی ہیں ، وہی حزب اللہ ہیں اور جان لو کہ بتحقیق صرف حزب اللہ ہی فلاح و رستگاری پانے والے ہیں ۔

سلوک کی میزان:
جو شخص نفس کی تہذیب وتربیت پر توجہ و کوشش کرتا ہے اسے عمل میں اس بات کا خیا ل رکھنا چایئے کہ تربیت نفس کے سیدھے راستے سے منحرف نہ ہو جائے، اس کے لئے اسے دو کا م کر نا ہو نگے ۔
۱۔ تہذیب کے اصلی مصادر کی طرف رجوع کرے جو کہ قرآن کی شکل میں ہے۔
حضر ت امیرؑ سےقرآن کی صفت کے بارے وارد ہے،
جعلہ ریّا لعطش العلماء وربیعا تعلوب الفقہاء(نہج البلاغہ، ج۲، ص۱۷۸)
کہ خدا وند نے قرآن کو علماء کی پیاس کے لئے سیرابی اور قلوب فقہاء کے لئے بہار قراردیاہے۔
قرآن کے علاوہ سنّت رسول خدا،ؐ آپ کی سیرت اور حیا ت طیبہّ اور اہل بیت عصمت و طہارت یہ وہ وسائل ہیں جو انسان کو صحیح تربیت نفس کے صاف و شفاف سر چشمو ں اور گواراگھاٹ تک پہنچاسکتے ہیں۔
۲۔ خلاف شریعت کاموں سے اجتناب
بعض لوگ خلاف شریعت کا م کر کے سمجھتے ہیں ،یہ اس نفس کی تربیت اور اسے تزکیہ
عطا کر یں گے، لہٰذا تربیت نفس کرنے والے کو ہر کام میں خوب غور وفکر کر نا چائیے جو وہ اس حوالے سے انجام دیتاہے اپنے جسم کومشقت میں ڈالنا یاروح کو عذاب دینایہ سمجھ کر کہ اس سے وہ نفس کی تربیت وتزکیہ کر رہا ہے یہ غلط ہے ۔ اسی طرح اسے اپنے آپ کو لوگوں کی نظروں میں گرانہیں دینا چاہئے یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ اس طرح سے اپنے نفس کو مغلوب کر رہا ہے اور اس کا غرور توڑرہاہے، خداوند قطعاً راضی نہیں ہے کہ عبدمؤمن ذلیل ہو۔

صحراسے لکڑیاں اکٹھی کرنا( وسائل الشیعہ ج۲،ص۴۶۲):
رسول خدا ؐ اصحاب کے ساتھ ایک سفر میں تشریف لے جا رہے تھے تو آپ کا پڑائو ایک ایسی سر زمین پر ہو ا جس میں نہ پانی تھا اور نہ ہی سبزہ ، ایندھن کی ضرورت تھی تو حضور پاک ؐ نے اصحاب سے فرمایا جائو لکڑیا ں جمع کر لائو، انہو ں نے عر ض کیا یارسول اللہ ہم ایسی سر زمین پر ہیں جہاں کسی قسم کی کوئی لکڑی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا جائو جس کو جو ملتا ہے لے آئے۔ اصحا ب ڈھوندنے لگے کوئی کانٹا ،خشک شاخ جو بھی ملااٹھا لیا اور رسول خدا کی خدمت میں لے آئے ، جب اکٹھی ہوئی تو ایک ڈھیر لکڑیوں کا جمع ہو گیا،رسول خدا نے فرمایا اسی طرح چھوٹے چھوٹے گنا ہ اکٹھے ہو کر ڈھیر بن جاتے ہیں جیسے یہ لکڑیوں کا ڈھیر اکٹھا ہو گیا ہے پھر فرمایا چھوٹے گناہوں سے بچو کیونکہ ہر شے کا طالب موجود ہے اور ان گناہوں کا طالب لکھتا ہے،
مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ (یٰسین۱۲)

سورہ انشراح :

أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ الَّذِي أَنقَضَ ظَهْرَكَ
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ وَإِلَى رَبِّكَ فَارْغَبْ ۔

مفردات کے معانی :
نَشْرَحْ :کھولنا : وِزر ثقیلُ:بھاری بوجھ: انقض توڑنا
یہ سورہ مکہ میں نازل ہو ا اور اسکی آیات کی تعداد آٹھ ہے

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here