اس وقت امریکہ کے لئے جو حساس ترین خطہ ہے وہ ایشیاء ہے۔ ایشیا دنیا کا امیر ترین براعظم(rich continent) ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ، فیوچر (future) ایشیا کا ہے اور مستقبل میں دنیا کو ایشیاء نے ہی لیڈ (lead)کرنا ہے۔آبادی کے اعتبار سے، وسائل اور سورسز (source)کے اعتبار سے،کنزیومر(consumer) منڈی کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ، انرجی کے ذخائر، آئل کے ذخائر، گیس کے ذخائر، معدنیات اور ہنرمند افرادی قوت (skilled manpower) بہت وافر مقدار میں ایشیاء میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایشیاء کے پاس ایک مشرقی تہذیب اور کلچر(culture) بھی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایشیاء میں اسلام اور مسلمان بھی ہیں۔ لہذا یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ فیوچر ایشیاء کا ہے۔

یورپ اور امریکہ کی تنزلی کا وقت شروع ہو چکا ہے۔ ان کی سیاسی طاقت بھی کمزور ہوگئی ہے، ان کی اقتصادی طاقت بھی کمزور ہوگئی ہے۔ ان کی سوشل پاور بھی کمزور ہوگئی ہے۔ ان کی فوجی طاقت بھی کمزور ہو رہی ہے۔ اقوام عالم میں لوگوں کی نگاہوں سے بھی گر رہے ہیں اور یہ لوگ دنیا میں منفور ہوتے جا رہے ہیں۔ اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ دنیا کو متزلزل اور ڈسٹرب(distrub) رکھیں تا کہ دنیا آگے نہ بڑھ سکے۔

پیراوان مکتب ولایت دنیا کے جس گوشہ و کنار میں رہتے ہوں ان کو میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمارا امریکہ اور استعماری طاقتوں کے ساتھ جو ٹکراو ہے وہ کئی جہات سے ہے۔ اس ٹکراؤ کی ایک جہت یہ ہے کہ ہم ایشین(asian) ہیں ۔اسی لئے دشمن ایشیاء کو ڈسٹرب رکھ کے اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے۔ اس ٹکراؤ کی ایک جہت یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں اس لئے دشمن چاہتا ہے کہ مسلمانوں کو بھی اپنے قبضے میں رکھے۔ لہذا چند حیثیتوں سے عالمی استکبار اور صہیونیزم کی انکھوں میں ہم کھٹکتے ہیں۔ انرجی کے عظیم ذخائر جہان اسلام کے پاس ہے۔ جہان اسلام کی آئیڈیالوجی(ideology) میں طاقت ہے جس نے روس کی آئیڈیالوجی کو شکست دی ہے۔ امریکہ اور یورپ کی لبرلیزم (leberalism)پر مشتمل آئیڈیالوجی کو بھی اس نے شکست دی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس نطام اور (syestem)ہے ، ایسا نظام جس کی بنیاد الہی، انسانی اور فطری اقدار پرمشتمل ہے۔ ہمار مکتب اہل بیت علیہم السلام سے تعلق اور پاکستانی ہونا بھی اس ٹکراؤ کی اہم وجوہات ہیں۔

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ہمارا اصلی اور حقیقی دشمن امریکہ ، اور عالمی صہیونیزم ہے۔ اس میں بھی شک نہیں کہ ہمارا دشمن کوئی معمولی دشمن نہیں ہے۔ جب افغانستان پر روس قابض تھا، 1979 کے بعد پاکستان میں ہمارے ریاستی اداروں کے اندر ایک اینٹی مائیند سیٹ(anti mindset) وجود میں آیا۔ جس طرح سے اینٹی مشرقی پاکستانی مائینڈ سیٹ تھا ، اینٹی بنگالی مائنڈ سیٹ تھا، اینٹی بلوچ مائنڈ سیٹ تھا، اینٹی سندھی اور مہاجر مائنڈ سیٹ تھاایسے ہی اینٹی شیعہ مائنڈ سیٹ وجود میں آیا اور یہ باور کرایا گیا کہ یہ قابل اعتماد نہیں ہیں ۔ جیسے ہمارے ریاستی اداروں نے اس سوچ کے تحت مشرقی پاکستان کو جدا کیا اور پاکستان کو توڑا ، بلوچستا ن کے حالات خراب، کراچی اور سندھ کے حالات خراب، گلگت کے حالات بھی اسی وجہ سے خراب ہوئے اور پاکستان کے اندر شیعوں کا جو قتل عام ہوا اس کی ایک وجہ یہی تھی۔ ریاستی اداروں کا ان دلخراش وقائع اور حوادث پر خاموش رہنا اس کی واضح دلیل ہے۔ مذکورہ حقائق کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجائی ہے کہ ہمارا اصلی دشمن امریکہ اور عالمی صہیونیزم ہے۔ البتہ مخفی نہ رہے کہ بعض عرب مسلمان ممالک، ہمارے ریاستی اداروں کے اندر اینٹی ماینڈ سیٹ رکھنے والے لوگ اور وہ مین پاور جو قاتلوں کی شکل میں بکتی ہے بطور آلہ کار ہمارے مد مقابل ہیں۔

یہ نہایت ہی شرمناک بات ہے کہ یہاں خودکش حملہ آور بکتا ہے۔ یہاں دہشت گردی کرنے والے شرپسند عناصر بکتے ہیں۔اس سے اندازہ لگانا چاہئے کہ دشمن کتنا اتنا ول پلین(wel plane)، ول ارگنائزڈ(wel organaised) اور بڑے وسائل کا مالک ہے۔ ان کے پاس جو ہتھکنڈے ہیں ان میں جن چیزوں کو بنیادی حیثیت حاصل ہے وہ یہ ہے کہ سنی کو شیعہ سے لڑاؤ، شیعہ کو سنی سے لڑاؤ، شیعہ کو شیعہ سے سنی کو سنی سے لڑاؤ، اگرا یشیا کی سطح پران ہتھکنڈوں کا استعمال دیکھا جائے توجو چیز ان کے مدنظر ہے وہ یہ کہ مختلف ممالک کے درمیان ڈسٹربنس(distrubnes) کریٹ (create)کراؤ، انہیں آپس میں لڑاؤ، ان کے درمیان مسائل کھڑے کرو تاکہ ایشیا یونائٹ (unite)نہ رہ سکے۔مسلمانوں کو آپس میں لڑاو تا کہ شیعہ سنی اتحاد (unity)وجود میں نہ آ سکے۔ ان کو ایشیاء لیول پر، اسلام لیول پر اور پھر پاکستان لیول پرتقسیم کرکے اپس میں الجھائے رکھو۔ ان کا دوسرا ہتھکنڈہ یہ ہے کہ انہیں بے راہ روی کا شکار کرو، ان کے جوانوں کو گمراہ کرو، ان کے بچوں اور بچیوں کو کریکٹرلیس (creacterless)بناؤ، مختلف طریقوں سے انٹرنیت کے ذریعہ، ٹی وی کے ذریعہ، پرنٹ میڈیا کے ذریعہ، لہو و لعب کے ذریعہ، لٹریچر (letrature)کے ذریعہ، ان کے جوانون کو گمراہ اور منحرف کرو، ان سے ان کی حمیت، غیرت، شرافت، پاکدامنی، عزت نفس اور انسانی کرامت چھین لو اور آپس میں الجھائے رکھو۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here