دشمن کی پالیسی (policy) ہے کہ ہمارے جوان چھوٹے کاموںمیں مصروف رہیں اور اپنے دشمن سے غافل ہو جائیں۔یہ باقاعدہ طور پر ان کے پلان (plan) کا حصہ ہے کہ انہیں مصنوعی قسم کی اکٹیوٹیز(activities) میں ڈال دو، اگر ماتمی ہیں تو ان کو چرس پر لگا دو، انہیں منشیات کا عادی بنادو۔ ان سے ان کی جوان مین پاور کواس طرح چھین لو کہ وہ گروہوں میں تقسیم ہو جائے، کمزور، کریکٹرلس اور اندر سے کھوکھلے ہوجائیں۔ انہیں ناامید بناؤ۔ ان سے زندگی کی نشاط چھین لو۔ انہیں اس طرح دنیا پرست، ہوا و ہوس اور شہوت کا اسیر بناؤ کہ خدا ان کی زندگی سے نکل جائے۔ ان کے ذہنوں کو اس طرح بنا دو کہ یہ باور کریں کہ تم امریکہ اور یورپ کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے۔ تم اس کی طاقت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ امریکہ کو ذہن سے نکال دو وہ بہت بڑی طاقت ہے، امریکہ سے لڑنا ایسا ہے جیسے چوہا شیرکی مونچھ سے کھیلنے لگے۔ ان کے پاس سٹلائٹ سسٹم ہے، یہ پوری دنیا کو دیکھتے ہیں، جو چیونٹی زمین پر چلتی ہے اس کی بھی تصویر بنا لیتے ہیں، امریکہ، اسرائیل اور یورپی ممالک اتنے طاقتور ہیں اور اتنی ترقی کرچکے ہیں کہ کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس طرح ایک برنامہ ریزی کے تحت ہماری نسلوں کو غلامی کے اصول بتائے جاتے ہیں اور استکباری گیت گا نے والے مسلسل اس کوشش میں لگے ہوئے ہیںکہ ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر کے انہیںناامید کراؤ،ان کا حوصلہ چھینو، انہیں ڈراؤ، ان سے انکی ہمت چھین لو، ترقی چاہتے ہو تو ان کے غلام بن جاو، علمی پیشرفت چاہتے ہو تو ان کے غلام بن جاو، جو چاہتے ہو ان کے بغیرحاصل نہیں ہوسکتا۔ان کی انگلی پکڑ کے چلو، ان کے بچے بن کر جیو، ان کے نوکر اور غلام بن جاؤ۔اس طرح وہ اپنی تہذیب کو بھی ہم پر مسلط کرتے ہیںتا کہ ہم سے ہماری فرہنگ چھین لیں، ہماری تہذیب چھین لیں اور ہمیں اپنی مٹی سے بیگانہ کرلے، اپنی زمین سے بیگانہ کر دے، اپنی مادر وطن سے بیگانہ کردے اورہماری جڑیںاس مٹی کے ساتھ خشک ہو جائے تا کہ مادر وطن سے ہمارا جو تعلق ہے وہ کمزور ہو جائے۔دشمن دسیوں پردوں کے پیچھے چھپ کر اس طرح پلاننگ کے ساتھ کام کرتا ہے، اور ہمیں فرعی اور مصنوعی مسائل میں اس طرح الجھائے رکھتا ہے تاکہ ہم اصل دشمن کو نہ دیکھ سکیں اور اس تک نہ پہنچ سکیں۔

ضیاالحق نے جب ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹا اور ان کی حکومت ختم کی اور منصوبہ یہ ٹہرا کہ انہیں پھانسی لگانی ہے اور پیپلز پارٹی کو کمزور کرنا ہے۔ اس زمانے میں شیعوں کی تقریبا 95 سے 96 فیصد آبادی پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتی تھی۔ جب تک شیعوں کو کمزور نہیں کیا جاتا پیپلز پارٹی کو کمزور کرنا ممکن نہیں تھا۔ جس کی وجہ سے اینٹی شیعہ اسٹبلشمنٹ وجود میں آئی تاکہ شیعوں کو کمزور کیا جائے اور ٹکڑوں میں بانٹا جائے۔ شیعوں سے ان کی طاقت کو چھین لیا جاے۔ انہیں اتنا کمزور کیا جائے کہ یہ لوگ تھریڈ اور خطرہ نہ رہیں۔

اس نے ایک اور عنصر کو اپنے ساتھ ملایا۔ پاکستان کی ایک اقلیت کو جس کے اندر انتہا پسندی تھی ، ایکسٹریزم تھا۔ ایک خاص مسلک کے انتہا پسندوں کو شامل کیا گیا ۔ مجاہد تیار کرنے لگے۔ ان مجاہدین کا تعلق خاص مسلک سے تھا۔ اہل حدیث بھائیوں اور دیوبندیوں کے انتہا پسندوں کو ایک خاص ہدف کے ساتھ سے عسکری تربیت دی گئی۔ہزاروں کی شکل میں یہاںانتہاپسند(extremist) تربیت ہوئے ،انہیں مسلح اور ٹرین (train)کیا گیاجو ہمیشہ سے برصغیر کے اندر عالمی استعمار کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے۔ جو پاکستان بنانے کے مخالف تھے۔ جنہوں نے بنگال کے کسانوں کی تحریک کا برطانیہ اور برٹش لا سے رخ موڑنے کے لئے اس جنگ کا رخ رنجیت سنگ کی حکومت کی طرف موڑ لیا تا کہ رنجیت سنگ کی حکومت کمزور ہو جائے تاکہ آسانی سے انگریز اس پر اپنا قبضہ جماسکے۔ اسی دوران افغانستان میں روس آگیا اور ایران میں انقلاب آگیا اور اس خطے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوگئیں۔اڑھائی ہزار سالہ تخت شاہنشاہی کو علی علیہ السلام کے ماننے والوں نے خلیج فارس کے اندر دفن کر دیا۔یہاں پر امریکہ پہلے سے تھا لیکن اس بار ایک نئے انداز سے وارد ہوگیا۔ ساتھ ساتھ بعض عرب ممالک کو بھی استعمال کیا گیا۔

اس طرح ضیائی اسٹبلشمنٹ، ایک اقلیتی فرقے کے انتہائی انتہا پسند لوگ، امریکہ اور سعودی عرب پر مشتمل ایک مربع شکل والا ایک ائتلاف وجود میں آگیا ۔ جمہوری اسلامی ایران کے بعد شیعوں کی دوسری بڑی آبادی پاکستان میں ہے۔ یہ لوگ شیعوںکی طاقت کو دیکھ چکے تھے جنہوں نے مشرق و مغرب کے وزن کو اٹھا کے باہر پھینک دیا تھا۔ جب عالمی استعمار اس اطمینان پر پہنچا ہوا تھا کہ اس نے پوری دنیا پر کنٹرول کر لیا ہے ، ہر طرف مایوسی تھی، مظلوم ہمت ہار چکے تھے۔ اس نے ناامیدی کی ظلمتوں میں پوری دنیا کو اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا اسی دوران کربلائی عزم رکھنی والی اور کربلائی بصیرت رکھنے والی لیڈرشب نے چراغ امید جلائی اور چکی کے دو پٹوں میں پسنے والی مظلوم ملت کوظلم سے آزادی کی راہ دکھلائی اس طرح دنیا ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی جس کے بانی ہم شیعہ ہیں جس کی وجہ سے امریکہ کو بھی ہم سے دشمنی ہے ۔ خطے میں موجود جو بادشاہت ہے وہ بھی ڈر گئی ہے کیونکہ انقلاب آگیا ہے اور اس انقلاب کو کسی طرح کنڑول کرنا ہے لہذا امریکہ کے ساتھ عرب ممالک بھی کھڑے ہو گئے ہیں پاکستان سمیت پوری دنیا میں یہ کام ہو رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کی سرزمین پر اہل تشیع کو کمزور کرنا ہے اور اہل سنت میں ہمارے بریلوی بھائیوں کو بھی کمزور کرنا ہے۔ ان دو بڑی اکثریتی کمیونٹیز کو کمزور رکھنا ان کا مقصد تھا تا کہ آنے والی دنیا میں جو حالات ہیں ان کو اپنی مرضی کا رخ دے سکیں۔ اس مقصد کے حصول کے لئے شیعہ سنی مسئلہ اٹھایا گیا اور یہ باور کرایا گیا کہ یہ شیعہ انقلاب ہے اور پوری عرب دنیا کو اس کے مقابلے میں لا کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ اس مربع شکل والے کولیکشن کو پاکستان میں اس مقصد کے تحت وجود میں لایا گیا اور اس میں ہمیں نشانے پر رکھ دیا گیا۔ اس کولیکشن کے اسٹریٹیجک پارٹنر بنائے گئے ، نئے سیاست دان بنائے گئے، پرانے لیبلز کے ساتھ نئی جماعتیں بنائی گئیں۔ سیاسی لوگوں کو بھی تیار کیا گیا مذہبی لوگوں کو بھی تیار کیا گیا اور سعودی عرب کے لئے ہمارا ملک اسٹریٹیجک ڈمیتھ بن گیا۔ دینی مدارس کی ان نیچرل گروتھ کی گئی ۔ اس زمانے سے پہلے کے مدارس کا سلسلہ دیکھیں اور اس زمانے کے بعد کے مدارس کا سلسلہ دیکھیں۔ اس طرح اس مخصوص گروہ کو سیاسی طور پر طاقتور بنایا گیا ، سماجی طور پر طاقتور بنایا گیا، معاشی طور پر طاقتور بنایا گیا، مذہبی طور پر طاقتور بنایا گیا اور عسکری طور پر طاقتور بنایا گیا۔ پاکستان کے شیعوں کے کفر کے نعرے لگانے شروع کئے گئے، امام خمینی ؒ کے خلاف بھی نعرے شروع ہوئے وہ خمینیؒ جو شیعہ سنی یونیٹی کی بات کرتا تھا، وہ خمینیؒ جو اسلامی ممالک کے استقلال کی بات کرتا تھا، ان کی انسانی کرامت کی بات کرتا تھا، حریت اور آزادی کی بات کرتا تھا، ان کی شخصیت کو مجروح کرنا شروع کیا گیا۔ پروپیگنڈے کی مشینری پوری دنیا میں کھول دی گئی اور پاکستان میں تکفیر کو باقاعدہ طور پر شروع کرایا گیا۔

اس وقت کے ہمارے بزرگوں نے کہا یہ گھٹیا لوگ ہیں بھونکتے ہیں انہیں بھونکنے دو۔ کاش اسی وقت اسٹینڈ لیا جاتا۔ جو مخالفت کو گالی سے شروع کرے بات سمجھ میں آنی چاہئے کہ کہاں جا کر ختم ہو گی۔ کوئی ہاتھ میں ڈنڈا لیکر آپ کے گھر کے سامنے آکر آپ کو گالی دے تو آپ کو سمجھ آنی چاہئے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ اگر آپ نے جواب نہ دیا تو اگلا مرحلہ کیا ہو گا وہ آپ کے گھر کے اندر آجائیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here