ہمارا دشمن کون ہے؟ ہمارا دشمن ہے یا نہیں ہے؟ کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ نہ ہمار اکوئی دشمن ہے اور نہ ہی ہمارے وطن کا دشمن ہے نہ مسلمانوں کا کوئی دشمن ہے اور نہ ہی اہل تشیع کا دشمن ہے؟اگر کوئی ہمارا، اس ملک کا، اس ملک میں بسنے والے پر امن شہریوں کا دشمن نہیں ہے تو پھر ہم پر حملے کیوں ہوتے ہیں؟ ہماری جلوسوں پر حملے کیوں ہوتے ہیں؟ ہماری کیوں ٹارگٹ کلنگ (target killing) ہوتی ہے؟ ہمیں آپس میں کیوں لڑایا جاتا ہے؟ ہمیںکیوں تقسیم کیا جاتا ہے ؟ یقینا کوئی ہے جو ہمیں کمزور کر رہا ہے؟ ہمیں ٹکڑوں میں بانٹ رہا ہے اور ہمارے خون کا پیاسا ہے۔بلا شک کوئی ہے جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتا ہے ، ہمارے وطن کو توڑنا چاہتا ہے؟ہمیں کمزور رکھنا چاہتا ہے۔ اس ملک کو اپنی سازشوں کی آماجگاہ بنا کر اس کے اندر پلورالیزم (pluralism) پیدا کرنا چاہتا ہے؟ قوم، قبیلہ، علاقہ اور لسانی بنیادوں پر ہمیں ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتا ہے؟ یقینا کوئی ہے جو اس ملک کے اندر پاپولر لیڈرشب (populer leader ship)کو ڈیولپ (develop)کرنے نہیں دینا چاہتا؟ عوامی لیڈرشب کو سامنے نہیں آنے دیتا ، جس کے پاس آگے آنے کی صلاحیت ہوتی ہے اسے مار دیتا ہے اور راستے سے ہٹا دیتا ہے۔ ان مسلمہ حقایق کو سامنے رکھتے ہوئے اس حقیقت تک پہنچنا بہت ضروری ہے کہ ہمارا دشمن کون ہے؟ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب تک دشمن کی صحیح پہچان نہ ہو لوگ سایوں کے پیچھے دوڑیں گے۔ اس طرح دشمن کا مقابلہ تودور اس کی سازش کا شکار ہو جائیں گے۔

بعض لوگ یہ کہتے ہیں ہمارا دشمن اس ملک میں وہ طبقہ ہے جو تکفیری کہلاتا ہے، یعنی وہ لوگ جو ان کی بات نہ مانے ان کو کافر کہتے ہیں۔ یہ طبقہ شیعوں اور اہل سنت بریلویوں کو کافر کہتا ہے۔ ان کے نزدیک ہر وہ شخص یا گروہ کافر ہے جو ان کی بات نہیں مانتا ہے۔بنا برایں، بعض لوگوں کا نقطہ نظر یہ ہے کہ تکفیری اور انتہا پسند طبقہ ہمارا دشمن ہے کیونکہ دہشتگردانہ کاروائیوں میں براہ راست انہیں کو استعمال کیا جاتا ہے اور فرنٹ لائن پر یہی لوگ کاروائیاں کرتے نظر آتے ہیں۔
کچھ لوگ کہتے ہیں تکفیری اور انتہا پسند گروہ الۂ کار ہیں، اصلی دشمن کوئی اور ہے جو اس طبقہ کو استعمال کرتا ہے ۔ اس کی واضح دلیل نہ ختم ہونے والی دہشتگردانہ کاروائیاں ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ صرف یہ گروہ وار کرتا رہتا ہے ۔ جبکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ان پر بھی وار ہوتے رہتے ہیں، ان کا بھی نقصان ہوتا ہے اس طرح یہ لڑائی جاری رہتی ہے اور کمپرومائز (compromise)کی طرف کوئی نہیں آتا جس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ جو اصل پلینر (planer)ہوتا ہے ان کو نقصان نہیں پہنچتا۔ ہم ہزاروں کی تعداد میں مر بھی جائیں پھر بھی یہ سلسلہ نہیں رکے گا کیونکہ جو اصل پلینر(planer) ہے ان کو کوئی چھیڑتا ہی نہیں ہے اور نہ ہی کسی کی ان کی طرف توجہ ہے۔
بنا بر این، کچھ لوگوں کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہمارا اصلی دشمن امریکہ , عالمی صہیونیزم(zionism) ، ان کے اتحادی اور بعض وہ اسلامی ممالک ہیں جو ان کاروائیوں کے لئے گروانڈ(ground) فراہم کرتے ہیںاور باقاعدہ اس کے لئے انویسمنٹ(investment) کرتے ہیں۔ بعض کا خیال ہے انڈیا بھی اس میں شامل ہے وہ بھی اس طبقہ کو اپنے اہداف اور مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ اور عالمی صہیونیزم ہمارا دشمن ہے؟ بعض لوگ اس کو قبول کرنے کے لئے کسی قیمت پر تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کونسی منطقی بات ہے کہ جو بھی مسئلہ ہو وہ امریکہ کی گردن پر ڈال دیا جاتا ہے۔انسان تعصب کی عینک اتار کر افق بالا سے اگر دنیا کے بدلتے ہوئے حالات اور اس میں رونما ہونے والے واقعات کا جائزہ لے تو اسے معلوم ہوگا امریکہ ہی سب سے بڑا شیطان ہے۔ اس زمانے کے حکیم ، اس زمانے کے بت شکن ، جس نے اس صدی کا سب سے بڑا انقلاب لایا اس نے کہا تھا کہ تمہارا سب سے بڑا دشمن امریکہ ہے۔ ذرا سوچنے کی بات ہے ہمارے ملکوں کے اندر حکومت کون کرتا ہے؟ طالبان کس نے بنائے؟القاعدہ کس نے بنائی؟عراق میں بم دھاکے کون کرواتا ہے؟اسرائیل کو کون سپورٹ(support) کرتا ہے؟سیریا (syria)میں حالات کون خراب کر رہا ہے؟بحرین میں کون مسلمانوںکا قتل عام کر رہا ہے اور ان کی آواز دبانے کے لئے جو قوتیں کام اور سپورٹ کر رہی ہیں ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟لاتینی امریکہ (latin america)میں کون مشکلات کھڑی کرتا ہے؟ پوری دنیا پر کو ن اپنی حکومت قائم رکھنا چاہتا ہے؟ ان سارے سوالات کا صرف ایک ہی جواب ہے، امریکہ اور عالمی صہیونیزم۔
امریکہ پوری دنیا پر اپنی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے لہذا لیٹن امریکہ (latin america)، افریقاء ، ایشیاء اور دیگر ممالک کے لئے الگ الگ پلین(plan) رکھتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here