عزاداری

*محمدایوب صابری*

کافی دن غائب رہ نے کے بعدآج
پھرایک نئی تحریر لیکر حاضرخدمت ہوں عشرہ محرم کے آغاز سے لیکر
تادم تحریر بہت پڑھنے دیکھنے اور سن نے کوملا چندایک مجالس سن نے کاموقع بھی ملا جزئی طور پراچھی مجالس تھی تاہم بدقسمتی سے عزاداری کے نام پہ بہت سارے خرافات اوربدعتوں اور نت نئی ایجادات کابازار گرم رہا جس کی وجہ سے روح عزاداری مسخ ہوکر رہ گئی اورمذہب حقہ کی بدنامی اور شرم ساری کا باعث بنی اور دشمنان عزاداری کو مکتب اھلبیت پراعتراضات کا بہت بڑا مواد فراہم ہوا اور ہر مقام پر ہم دفاعی پو زیشن پر آکھڑے ہوے اور مختلف لوں گوں کے سامنے صفائی یاں دینے پر مجبور ہوے عجیب وغریب ایجادات اور مراسم ۔عزاداری میں شامل ہونے کی وجہ سے ماتم داری کا اصل مقصد فوت ہو کررہ گیا اور کچھ اچھے دین دار
مقر رین کو انہیں بدعتوں میں الجا کر رکھد یا دشمنان مذہب اہلبیت نے اپنی تو پوں کا رخ عزاداری کی طرف کیا اور ہم خود اپنی غیر عاقلانہ حرکتوں کی وجہ سےخودباخود بلا
زحمت دشمن کے ناشانے پر آگئے دشمن کو اٹیک کر نے کے لئے زیادہ ہوم ورک کرنے کی ضرورت پڑی نہ ٹرنینگ دینے کی ہم خود ننگے ہوکر میدان میں آگئے اوردشمن کو حملہ کرنے کاسازوسامان اور اسلحہ مفت میں فراہم کیا نتیجتا ہماری عزاداری داغ دار اور خدشہ دار ہوکر رہ گئی ایسالگتا ہے
یہ عزاداری نہیں بلکہ فلموں ڈراموں کے ٹھیٹر لگ رہے تھے بدقسمتی سے یہ سب حرکات کے مرتکب ہونے والے افراد سب کچھ لبیک یاحسین ،اور یاحسین کے گن گرچ نعروں میں انجام دے رہے تھے
مجھے ایسا لگ رہا ہے جب کربلامیں قاتلین امام حسین
امام کوشہیدکرتے وقت الله اکبر کے نعروں کی گو نچ میں شہید کر رہے تھے بلکل ایساہی ماحول پاکستانی شیعوں نے عزاداری کے نام پر پیداکیاہواہے کل کے یزیدی امام حسین کو جسمانی لحاظ سے قتل کرچکے تھے نہ جانے آج کے یہ حسین کے نام لیوا کون لوگ ہیں کہاں سے آئے ہیں کس مٹی کے بنے ہوے ہیں لبیک یاحسین کے نعرے کی گو نچ میں مقصد حسین کو قتل کر رہے ہیں ستم بالائے ستم یہ کہ ان بدعت گزاروں کے حامیوں میں کوئی کمی نہیں ہے اور انکے دفاع کرنے والے نام نہاد عمامہ پوش غیر عمامہ پوش
(الامے دلائل لامے بہت ہیں )
ان بدعت گزاروں کے مدافعین ہمہ وقت ہمہ تن سوشل میدیامیں غلیظ زبان لیکر موجود ہوتے ہیں اور انکے خلاف اٹھنے والی ہرحق اور صداقت کی آواز کو دبانے کے لئے ہر حربہ استعمال کرتے ہیں ان کا
کم ترین ہتھیار ہر مصلح کو مقصر دشمن عزاداری ،دشمن ولایت،وامامت ، اپنی ماں سے جاکر پوچھو تمارا باپ کون ہے
تم جیسے نمازی، قران، پڑھنے والیں ،تہجدگزار ،عابد تو لشکریزید میں بھی تھے جیسے غلیظ الفاظ کی بارش کرتے ہیں بدعت خرافات غلط باطل رسم رواج کے خلاف اٹھنے والی ہرآواز کو دبانے کے لئے وہابی اور دشمن امام حسین ثابت کر نے کی سرتوڑ منہ بول کوشش کرتے تھکتے نہیں ہیں
ان بدقسمت آنکھوں نے لبیک یاحسین کی گونچ میں کیا کیا نہیں دیکھا ذوالجناح کے نام پر گھوڑاپرستی، آگ کے ماتم کے نام پر آگ پرستی ، سبیلوں کے پانی کے ساتھ ذوالجناح کے گھوڑے کاجوٹھابعنوان تبرک وشفاپلانا، مٹکے سرپر توڑ نا، رقص اور موسقی کی دھوم میں سینہ زنی کرنا ، شہزادہ قاسم کی جھوٹی شادی کی کہانی کی یاد میں دلہن سجانا ،
علی اکبرکی بارات کے نام پر پھولوں کے ہار سے سجے کاروں اور گاڑیوں کا جلوس ، سرسے پاؤں تک کیچڑ ملنا ، ممبروں پرجوکر،اداکار گلوکار ،پوپ سینگروں کا بیٹھ کر لوگوں کو اپنی انگلیوں کے اشاروں پر نچانا ، بے ہنگم سرو صدائیں ، بلاوجہ کے داد سخن دیکر واہ واہ کاتماشا لگانا غرض کیاکیالکھوں
یہ سارا کھیل تماشہ امام حسین کی عزاداری وہ بھی لبیک یاحسین کی گونچ میں رچایاجا نے والے ڈرامے تھے ، میرے خیال میں امام حسین (ع) یزیدیوں کاظلم بول کر آج جوکچھ نام نہاد شیعہ کر رہے ہیں اس پر ماتم کنان ہو گا
بی بی فاطمہ زہرا ہم سے پوچھتی ہو گی میرے حسین کی قربانی کامقصد یہیں بازی چیہ بچہ گانہ تھاکیا؟؟
کیامیری بیٹیوں کی چادروں کی نیلامی کی قیمت تم نے یہ لگایا میرے عباس کے بازو اس لئے کٹے تھے کیا میرے اکبر نے اس مقصد کے لئے برچھی کھائی تھی کیا مرے قاسم کالاشہ اس لئے پامال ہوا تھا کیامیرا اصغراسی لئے ذبح ہوا تھا تو شاید ہماری زبان گونگ ہوگی کل بی بی فاطمہ رسول خدا اور علی مرتضی کو کیا
منہ دکھائیں گے؟؟
کیاہم منہ دیکھانے کے لائق بھی رہ گئے ہیں؟؟
آج کایہ کاشیعہ ، یہ غالی یہ نصیری ،یہ خارجی شیعہ اگرامام حسین اور حضرت علی خود تشریف لائیں اور ممبرپہ جاکر کہیں یہ ہمارا مذہب نہیں ہے
یہ ہماری عزاداری نہیں ہے، اس عزاداری سے ہم راضی نہیں ہے ،یہ بدعت ہے ،یہ گناہ ہے ایسانہ کرو تو سب سے پہلے یہ لوگ خود امام حسین اور حضرت علی کو یہ کہہ کر کہ تم مقصرہو ، تم دشمن ولایت ہو،تم دشمن امامت ہو تم دشمن علی ہو تم دشمن امام حسین ہو تم وہابی ہو تم کون ہوتے ہو ہمیں عزاداری سے روک نے والیں آؤسب سے پہلے ان کومارو اور قتل کرو امام حسین اور حضرت علی کو قتل کریں گے اور پھر آکرماتم کریں گے
امام حسین اور حضرت علی کو دشمنوں نے مظلومانہ قتل کیا
آج پاکستانی غالی نصیری شیعہ اپنے آپ کو امام حسین اور حضرت علی سے زیادہ شیعہ سمجھتاہے ، یہیں جہالت فسادکی اصل جڑہے شیعہ مخلص علماء ذاکرین عوام کو چا ہئے کہ ان برائیوں کے خاتمہ کے لئے کوئی شاٹ ٹائم اور لانگ ٹائم منصوبہ بندی کریں اور مجالس عزا کو سنتی طریقوں سے بجا لانے کا اہتمام کریں۔ میرے نزدیک مجالس کو صحیح راستے پر لانے اور چلانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مساجد امام بارگاہوں کے غیر عالم ٹرسٹی انجمنیں اور غیر عالم بانیان مجالس ہیں ، مسجد امام بارگاہ اور عزاداری قائم کرنے کا اختیار علماء کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے یہ ٹرسٹی اور ماتمی انجمنیں اپنے من پسند چند ملاؤں کے علاوہ کسی دوسرے عالم کو مجلس پڑھنے کا موقع ہی نہیں دیتے ، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے میری تجویزیہ ہو گی وہ تمام علماء جن کو ممبر پہ جانے کا موقع ہی نہیں ملتا اور ساراعلم اپنے سینے میں لئے دفن ہوتے ہیں ایک علماء کمیٹی بنائے اور خود اپنے محدود وسائل کے اندر
رہ تے ہوے مجالس عزا قائم کرنے کااہتمام کریں اپنے محلے کی کوئی مسجد، امام بارگاہ، کوئی کمٹی حال، یا اپنے ہی گھر، میں مجالس انعقاد کریں
اور خود یااپنے کسی مورد اعتماد عالم سے مجلس پڑ ھوائے اس انتظار میں نہ رہیں کوئی مسجد یاامام بارگاہ کمیٹی دعوت دے تو مجلس پڑیں گے
وگرنہ گھرمیں خاموش انتظارمیں ہاتھ ہاتھ پر پاؤں پاؤں پر رکھ کر تما شائی بن کے رہیں کمر ہمت باندے خداپر توکل کریں امام حسین اور بی بی فاطمہ کا توسل کریں
ان شاالله مقصد نیک ہو تو کامیابی بھی آپ کے قدمیں چومیں گی آپ بھی تھوڑی حرکت تو کر کے دیکھو برکت خدا عطا کرے گا ،جب تک آپ کوشش نہیں کریں گے خدا بھی آپ کی مدد کو نہیں آئے گا (وان ليس للانسان الاماسعا)

انسان کوو ہی ثمرملتاہے
جس کی وہ کوشش کرتاہے

(ان الله لا يغير مابقوم حتي يغيرو مابانفسهم)
ہم یہیں آیتیں عوام کو سناسناکر تھک تے نہیں ہیں پھر عوام اس پرعمل کرتے ہیں اور ہم سے آگے نکل جا تے ہیں اور ہم خود عمل نہیں کر تے ہیں صرف سناتے ہیں تو نتیجتا ہم خود عوامی قافلہ سے پیچھے رہ جا تے ہیں اور عوام کی طرف محتاج رہ تے ہیں
وہ مساجد اور امام بارگاہیں حتی مدارس اور اسکول تیارکر تے ہیں ہم سے ہی
مال امام ،خمس ،زکوہ ،نذر نیاز صدقات کے تصدیق نامے اور اجازت نامے لیکر یہ مذہبی ادارے قائم کرتے ہیں اور بعد میں ہم کو انہیں اداروں میں نوکر رکھتے ہیں اور ان کو جب ناپسند ہو تو کک مار کر
پانچ سو پچاس الزامات بھی لگا کر بے آبرو کرکے مسجد ،امام بارگاہ، یادینی ادارے، سے نکال باہر
پھیں کتے ہیں اور ہم گلی میں آتے ہیں ،اس لحاظ سے دیکھا
جائے تو ہم مولیوں سے زیادہ دنیا میں بیوقوف شایدکوئی نہ ہو یہ ہماری بدقسمتی اور بدنظمی اور
بد انتظامی ہے جس کی وجہ سے ہم خود اپنی عوام کے ہاتھوں رسوا ہوتے ہیں
علماء کو چاہئیے کہ وہ خود اپنے مسائل کی طرف توجہ دیں اور ہر وقت عوام کی طرف دیکھتے نہ رہیں اور میدان کو دشمنان کے لئے خالی نہ چھوڑیں اگر آپ ممبر سے دور رہیں گے تو یقینا نا اہل نالائق ناشائیستہ ، نصیری،غالی ،خارجی ، فائدہ اٹھا یں گے اور اپ کی جگہ وہ پر کریں گے عوام کو آپ کاخلا محسوس ہونے نہیں دیں گے اور عوام بھی آپ کی ضرورت محسوس نہیں کریں گے دو دو تین عالم مل کر مسجد،امام باگاہیں تعمیرکریں اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو اپنے اپنے محلے میں ایک ایک ھال تعمیرکریں اور اپنے پاس رکھیں اور اپنی دینی دنیوی سیاسی سرگرمیاں یہاں جاری رکھیں یوں آپ میدان کو نااہل افراد کے لئے خالی نہیں چھوڑیں گے مساجد اور امام بار گاہوں کے ٹرسٹیز کی غلامی سے بھی آزاد ہوں گے آزاد رہو کیوں کہ الله تعالي نے آپ کو آزاد پیداکیاہے

(لاتكن عبدا غيرا قد جعلك الله حرا)
آج میں اس موضوع پر لکھنانہیں چاہ رہا تھا بلکہ گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی موجودہ غیر یقینی اور غیر متوقع صورت حال پر روشنی ڈالنا چاہ تا تھا لیکن مقدمہ ہی اتنا لمباہوا خود ایک مقالہ بن گیا۔۔ والسلام عليكم

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here