معرفت خط امام خمینیؒ

(حصہ دوم)

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

امام خمینیؒ اغیار کی نظر میں:
امام خمینیؒ کی آفاقی شخصیت کے بارے میں ہم مختلف شخصیات کے اقوال کا مختصر جائزہ آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
لبنان یونیورسٹی کے ایک پروفیسر تہران یونیورسٹی کے نام ایک پیغام میں لکھتے ہیں کہ:
امام خمینیؒ کی قیادت و رہبری اور انقلاب کی کامیابی سے آج کی دنیا میں ایک نیا تمدن اور ایک نئی تہذیب وجود میں آ رہی ہے اس کی اساس وہی انقلاب ہے اور اس کی اساس و بنیاد امام خمینیؒ نے رکھی۔ لہٰذا اس انقلاب کے نتیجے میں اسلامی امت کو اپنی شناخت مل گئی، وہ اپنی اسلامی قدروں کی طرف بڑھنا شروع ہوگئی اور امام خمینیؒ کے انقلاب کا راستہ ہی ایسا کلمہ طیبہ ہے جس نے ملت کو عظمت بخشی اسلامی انقلاب فطرت پر استوار ہے اور فطرت انسانی خدائی ہے ۔ جو چیز بھی وجود میں آتی ہے، عام طور پروقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ پرانی اور مضمحل ہونا شروع ہو جاتی ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر منفی پروپیگنڈے کے تمام ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود انقلاب اسلامی کی تحریک کے اثرات پوری دنیامیں پھیلتے جا رہے ہیں۔

سوئزرلینڈ کے ایک محقق این ہاور کا کہنا ہے کہ:
امام خمینیؒ ماضی سے آئے، حال میں زندگی بسر کی لیکن وہ مستقبل کو بیان کرتے ہیں، اور آئندہ کی بنیاد رکھ رہے ہیں، آج ہم یورپ میں یہ محسوس کرتے ہیں کہ برلن کی جو دیوار گری تو اس کی وجہ یہی انقلاب اور قیام ہے جو امام خمینیؒ نے برپا کیا، دنیا میں جو عظیم تحولات وجود میں آئے ہیں ان کی بنیاد بھی انقلاب ہے۔

ایک آسٹریلین محقق رابرٹ ارسٹن یہ کہتا ہے کہ:
میری نگاہ میں (میں ایک مغربی شخص ہوں اور مسلمان بھی نہیں ہوں) اس زمانے میں دین اور خدا کی بنیاد پر ایک انقلاب کا کامیاب ہونا کسی معجزے سے کم نہیں ہے، ایسا انقلاب جو پوری دنیا میں عدالت کے قیام کیلئے آگے بڑھ رہا ہو، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خدا کی تائید اس انقلاب کو حاصل ہے لہٰذا پوری دنیاپر اس انقلاب کے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

امام خمینی ؒکی شخصیت کو سمجھنے کی ضرورت:

امام خمینیؒ کے انقلاب نے پوری دنیا میں مختلف علوم کو ایک نئی جہت دی، امام خمینیؒ نے علم فقہ، عرفان اوراصول کو بدل کے رکھ دیا، غرض جتنے بھی علوم ہیں خواہ دینی ہوں یا سوشل سائنسز ہوں ان کے اندرامام خمینیؒ نے عظیم تحول اور تبدیلی کی بنیاد رکھی، امام خمینیؒ ایسی شخصیت ہے جنہوں نے اخلاق، عرفان اور معنویت کو سیاست کے ساتھ یکجا کیا، سیاست میں اخلاق، عرفان، معنویت، ولایت اور خدا کو لے آئے، بشریت کے وجود پر جو قدیمی ترین زخم تھے ان پر مرہم رکھا لہٰذا وہ شخصیت جو اتنے عظیم تحولات کی بنیاد رکھے اور معاشرے کو خدا کی طرف واپس لے آئے اورعالمی استکبار اور عالمی قوتوں کو چیلنج کرے اور ان سے مقابلے کیلئے ایک لحظہ بھی آرام وچین سے نہ بیٹھے جو آئیڈیل معاشرے کے جوانوں، خواتین، بوڑھوں، طلباء اور دینی مدارس پر اثر انداز ہو، علماء، طلباء اور تعلیمی اداروں میں تبدیلی لے کے آئے اور ان پر اثر انداز ہو، جس نے فقط ایران کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو متاثر کیا ہو،توسزاوار ہے کہ اس شخصیت بارے میں پڑھا جائے،مطالعہ کیا جائے اور آج بھی اس شخصیت کے افکار، سوچ اور نظریات عالمی استکباری قوتوں کو پوری دنیا میں چیلنج کر رہے ہیں، ان کے جانشین انہیں کے راستے پر چل رہے ہیں۔ جن کی وجہ سے وہ اسرائیل جو کبھی فرات تک اپنی سرحدوں کی باتیں کرتا تھا، آپ نے دیکھا کہ اپنی سرحدوں کے اندر سکڑنا شروع ہو گیا ہے، وہ امریکہ جو سپر پاور تھا، وہ سپر پاور نہ رہا، Russia سپر پاور نہ رہا ، عالمی قوتوں کی طاقت دن بدن کمزور اورختم ہونا شروع ہوگئی ہے وہ شخصیت جو دینی آئیڈیالوجی کی بنیاد پر ان ظالم قوتوں کے مقابلے میں اُٹھے اور آج اس کے افکار و نظریات، ان ظالم قوتوں کے مقابلے میں میدان ،سوسائٹی ،معاشروں اور جوانوں کومتحرک رکھے تو، سزا وارہے کہ ہم اس شخصیت کا مطالعہ کریں اور اس کی ہستی کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں۔
امام خمینیؒ نے ایران میں عالمی استکبارکے خلاف ایک بیان دیا تھا، تو شہنشاہ ایران کے بارے میں کہا گیا کہ ایک ہی شیعہ بادشاہ ہے اس کی حکومت کے خلاف کیوں بولتے ہیں؟یہ ایران کی طاقت کا نشان ہے، کوئی کہتا تھا کہ زمین پر اللہ کا سایہ ہے، یہ لوگ کون تھے؟ جو لوگ شاہ کی تعریف کرتے تھے، بظاہر اس زمانے کے علماء کے لباس میں تھے، جو یہ سمجھتے تھے کہ فقہ و اصول اور عرفان پڑھا دینااور تفسیر کا درس دینا کافی ہے، ایک جگہ پر امام خمینیؒ ایک جملہ کہتے ہیں جس کا مضمون یہ ہے کہ
اگر کوئی آدمی نماز شب پڑھنے والا اور اللہ کی اطاعت میں زندگی گزارنے والا ہو لیکن اگراس ظالم شاہ کے خلاف قیام نہ کرے تو خدا اس شخص کو جہنم میں شاہ کے ساتھ محشور کرے گا۔

قیامِ امام ؒ کی اہم خصوصیات:

امام خمینیؒ نے جو قیام کیا اس کی کچھ خصوصیات ہیں ۔قرآن مجید میں قیام کے حوالے سے ارشاد ہوا ہے۔
یا ایھا الانسان انک کادح الیٰ ربک کدحا فملاقیہ(سورہ انشقاق۔۶)
اے انسان تو مشقت اٹھا کر اپنے رب کی طرف جانے والا ہے پھر اس سے ملنے والا ہے
ایک لفظ مبارزہ کا استعمال کرتے ہیں، مبارزہ کسے کہتے ہیں؟ مقاومت ، استقامت، جدوجہد اور تلاش مستمر کو مبارزہ کہتے ہیں۔ آپ کا قیام، آپ کی تلاش مستمر، مسلسل جدوجہد مبارزہ ہے،ممکن ہے بعض اوقات یہ جدوجہد یہ تلاش یہ مقاومت یہ استقامت دنیا کیلئے ہواور یہ بھی ممکن ہے کہ آخرت کے لئے ہویعنی مبارزہ کی ماہیت دو طرح کی ہے ،مبارزے کی حقیقت دو طرح کی ہے ،یہاں پر مبارزہ کے تین اہم پہلو بیان کرینگے:
(۱) مبارزے کی حقیقت کیا ہے؟
(۲) کن اہداف کیلئے مبارزہ ہے؟
(۳) روش مبارزہ کیاہے ؟
لہٰذا مبارزہ، تلاش ،جدوجہداور رنج ومشقت کے ساتھ رب کی طرف بڑھنا ہے ، اے انسان ،رب کی طرف بڑھنا آسان نہیں ہے ،انبیاء ؑرب کی طرف جاتے ہیں اہلبیتؑ رب کی طرف گئے، کتنی مشکلات ہیں ہمارے بارہ اماموں میں گیارہ امام شہید ہیں ،کسی کی بھی طبیعی موت نہیں ہوئی، ان کے بچوں کی قبریں ایک جگہ نہیں ہیں ،یہاں تک کہ بعض کی تاریخ شہادت بھی معلوم نہیں ہے۔ پس ہمیں اس حوالے سے دیکھنا ہے کہ امام خمینیؒ کا مبارزہ، قیام اور جدوجہد کس لیے تھا۔ (جاری ہے)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here