امام خمینی کے مبارزے کے اہم اصول

 ۶۔ جہان شمولی(دنیا کی تمام استعماری قوتوں کے خلاف مبارزہ)

امام خمینیؒ کے مبارزے کا چھٹا اصل جہان شمول ہونا ہے یعنی امام کا مبارزہ تمام استعماری قوتوں کے ساتھ تھا ایسا نہیں ہے کہ ایک کے ساتھ مبارزہ ہو باقیوں کے ساتھ نہ ہو۔ فرماتے ہیں:

"مسلمانان باید بدانند تا زمانیکہ تعادل قوا در جہان بہ نفع تان برقرار نشود، ھمیشہ منافع بیگانگان بر منافع آنہا مقدم می شود و ھر روز شیطان بزرگ یا شوروی بہ بھانہ حفظ منافع خود حادثہ ای را بوجود می آورند راستی اگر مسلمانان مصالح خود را بہ صورت جدّی باجہان خواران حل نکند یا لا اقل خود را بہ قدرت بزرگ جہان نرسانند آسودہ نخواہند بود”۔

دنیا کے مسلمان یہ بات جان لیں کہ جب تک عالمی سطح پر طاقت کا توازن ان کے حق میں نہیں ہوگا اس وقت تک امریکہ اور روس اپنے مفادات کی حفاظت کے لئے مختلف حوادث کو وجود میں لائیں گے اور مسلمانوں کو مشکلات میں مبتلاء رکھیں گے۔ اگر مسلمان ان تمام جہان خواروں، مستکبروں اور ظالموں کے ساتھ اپنے مسائل کو حل نہ کریں اور ان سے قوی تر نہ ہوں اور اپنے آپ کو عالمی سطح پر ایک عظیم طاقت میں تبدیل نہیں کریں گے آسودہ خاطر نہیں رہ سکیں گے۔ آگے فرماتے ہیں:

"ہم اکنون اگر امریکا یک کشور اسلامی را بہ بھانہ حفظ منافع خویش با خاک یکسان کند چہ کسی جلوی او را خواھد گرفت”۔

کہتے ہیں کہ آج امریکہ اگر اپنے منافع اور مفادات کی خاطر کسی اسلامی ملک پر حملہ کرے اور اس کو تباہ و برباد کرے تو کون سا اسلامی ملک اس کے مقابلے میں اٹھے گا؟ پس ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ ہم ان ظالموں کے مقابلے میں قیام کریں اور ان کے دانت کھٹے کردیں اور ان کو شکست دیں۔ جب تک تمام استکباری قوتوں کو شکست نہ دیں اس وقت تک ہم آسائش سے نہیں رہ سکتے، یعنی مبارزہ تمام استکباری قوتوں کے ساتھ ہے کب تک مبارزہ ہے جب تک انہیں نابود نہیں کر دیں ان کی نابودی اور بربادی تک یہ مبارزہ رہے گا۔ پھر فرماتے ہیں :

"سلامت و صلح جہان وابستہ بہ انقراض مستکبریں است و تا این سلطہ طلبان بی فرہنگ در زمین ھستند مستضعفین بہ ارث خود کہ خدای تعالیٰ بہ آنہا عنایت فرمودہ است نمی رسند”۔

جب تک یہ عالمی استکباری قوتیں ختم نہیں ہوتیں اس وقت تک مظلوموں کو ان کا حق نہیں مل سکتا ان کی مکمل نابودی اور شکست فاش تک یہ مبارزہ جاری رہے گا۔ اب آپ کو حکمت اور تدبیر کے ساتھ لڑنا ہے کیسے ان کو ختم کرنا ہے؟ آگے فرماتے ہیں :

"حدیثی برای فضولی خواہی و زیادہ خواہی مستکبران عالم وجود ندارد”۔

یہ عالمی استکباری قوتیں کب سیراب ہوں گی اور کیسے ان کی پیا س بجھے گی ؟معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی عطش اور پیاس بجھنے والی نہیں ہے یہ کبھی سیراب نہیں ہوں گے جتنا ان کا تسلط بڑھے گا ان کی ہوس بڑھتی جائے گی۔ کیوں؟ اس لئے کہ:

"این زیادہ خواھی جزء ھویت اصلی آنان شدہ است”۔

یعنی ان کا سیراب نہ ہونا اور یہ زیادہ خواہی و قدرت طلبی ان کی ہویت اور ذات کا جز بن چکا ہے۔

"تا دیگر ان را بہ بند و زنجیر و استثمار نکشانند دست از تجاوز طلبی نخواھند کشید”۔

جب تک یہ پوری دنیا کو اپنی غلامی کی زنجیروں میں نہ جکڑ لیں گے اس وقت تک آرام نہیں کریں گے۔

"نکتہ مہی کہ ھمہ باید بہ آن توجہ کنیم و آن را اصل و اساس سیاست خود بابیگانہ گان قرار دھیم این است کہ دشمنان ما و جہان خواران تاکی و کجا ما را تحمل می کنند و تاچہ مرزی استقلال و آزادی ما را قبول دارند”۔

لہٰذا اس بات کو اپنی سیاست کی اصل اور اساس قرار دینی چاہیے کہ یہ استعماری قوتیں اور ہمارے دشمن کب اور کہاں تک ہمیں برداشت کرتے ہیں اور کس حد تک ہماری آزادی اور استقلال کو قبول کرتے ہیں۔

"و بہ یقین آنان مرزی جز عدول از ھمہ خوبیھا و ارزشہای معنوی والٰہی مان را نمی شناسند”۔

یہ اس وقت تک راضی نہیں ہوں گے جب تک ہم سے ہماری تمام فضیلتیں اور اقدار کو ہم سے چھین نہ لیں۔ لہٰذا امام خمینیؒ کی نگاہ میں مبارزہ اس وقت تک رہے گا جب تک یہ استعماری قوتیں نابود نہ ہو جائیں اور ان کا خاتمہ نہیں ہوتا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here