اسحاق بن عمارحضرت امام جعفرصادق سے روایت نقل کرتے ہیں کہ : ”ایک دن میں حضرت کی خدمت میں تھاتوآپ نے حقوق الناس کے بارے میں کچھ مطالب بیان کئے۔ وہ چیزیں بیان کیں جوبظاہرچھوٹی چھوٹی ہیں اورلوگ اس طرف متوجہ نہیں ہوتے۔ مثلانبی کریم حضرت محمد نے فرمایاکہ اگرتم اپنے گھر میں کھاپی کرسوگئے اورتمہارے ہمسائے میں کوئی بھوکاسوگیاہے توتمہیں مسلمان کاعنوان اپنے لئے استعمال کرنے کاحق نہیں ہے۔ حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ : ”ہرطرف سے چالیس گھروں تک ہمسایہ محسوب ہوتاہے جس کی تمہیں خبررکھنی ہے۔ اگرکہیں سے گذررہے ہوتوآنکھیں بندکرکے مت گذروتمہارے آس پاس بہت سے مریض اورمفلس اورمفلوک الحال انسان موجوہوسکتے ہیں“۔
راوی کہتاہے کہ جب امام نے یہ مطالب بیان فرمائے تومیری اندرونی حالت دگرگون ہونے لگی اورمیں سوچنے لگاکہ اگریہ سب حقوق الناس ہیں توپھرہمارا کیابنے گا؟ کیاہم بھی مسلمان ہیں؟ لہذامیں نے فوراامام سے سوال کیاکہ مولاہم لوگ تباہ وبربادہوگئے؟ اس لئے کہ آپ نے جوکچھ بیان فرمایاہے وہ سب ہم میں موجودنہیں ہے۔
تب امام نے میری اندرونی کیفیت محسوس کرتے ہوئے فرمایاکہ : ”میں نے جوکچھ بیان کیاہے وہ ایک آئیڈیل معاشرے کی تصویرتھی اورایسی خوبصورت تصویر صرف اورصرف تب ہی بن سکتی ہے جب ہمارے قائم قیام فرمائیں گے لیکن یہ بات یادرہے کہ ایسامعاشرہ ہم سب آئمہ کے دل کی آرزوہے لہذا تم سے جس قدرہوسکے اس خوبصورت تصویرمیں رنگ بھرنے کی کوشش کرتے رہواورتم پرآج بھی ضروری ہے کہ ایک دوسرے کی خبرگیری اوردست گیری کرو۔ کوئی بھی دوسرے کی شکست یاکمزوری پرخوش نہ ہو۔ ایک دوسرے کے غم وخوشی کوتہہ دل سے محسوس کرو۔ ایک دوسرے کوبھول مت جانااس لئے کہ اس طرح طبقاتی فاصلوں میں اضافہ ہوجاتاہے اورپھرمعاشرے میں فسادزورپکڑجاتاہے اورفسادنہ خداکوپسندہے اورنہ ہی ہمیں“۔[کمال الدین و تمام النعمه،شیخ صدوق ،ج۲،ص۳۸-۳۳]
لیکن افسوس کہ آج کل بھائی کوبھائی کے غم وخوشی کی پرواہ نہیں ہوتی۔ پڑوسی کوپڑوسی کانام تک پتہ نہیں ہوتا۔ مومن،مومن سے دوربھاگتاہے۔ استادکوشاگرد کی صلاحیتوں کاپتہ نہیں اورشاگردکواستادکی حیثیت معلوم نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here