بصیرت کے لئے دو بنیادی شرائط کا موجود ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی کام کے انجام دینے میں یہ دو بنیادی شرائط موجود ہوں تو گویا وہ کام "بصیرت ” سے انجام پایا ہے۔
ا۔ موجودہ صورتحال کی شرائط سے آگاہی:
یعنی ہمیں جاننا چاہیئے کہ ہم کن شرائط میں کام کر رہے ہیں؟ موجودہ معاشرے کی صورتحال کیا ہے۔ ہم موجودہ دور میں کن شرائط سے روبرو ہیں یعنی ہمارے زمانے کی موجودہ شرائط کیا ہیں؟ اور اسی طرح ہماری نسبت موجودہ سرزمین اور خطہ کے حوالے سے یعنی جس جگہ زندگی گزار رہے ہیں، کن شرائط کی حامل ہیں؟ خلاصہ یہ کہ بصیرت کی پہلی شرط، زمان اور مکان کی پہچان ہے۔
۲۔ معنوی پہلو کی طرف توجہ:
یعنی ہمیں متوجہ رہنا چاہیئے کہ اپنے عمل میں کہیں اپنے نفس یا ہوا و ہوس کا شکار تو نہیں ہیں۔ کام کو انجام دینے سے پہلے ذرا رک جائیں اور دیکھیں، یہ کام کسی سے حسد، ذاتی منفعت، گروہی تعصب، علاقائی امتیاز، یا کسی منفی صفت کی وجہ سے تو انجام نہیں پا رہا؟ کہیں ہم اپنے اس کام کے انجام دینے سے شیطان کے جال میں تو نہیں پھنس رہے؟ کہیں یہ کام دشمن کی منصوبہ بندی کا حصہ نہ ہو؟ ہمارے اس کام کے انجام دینے سے دشمن خوش ہو گا یا دوست؟ اور یہ کام امام زمانہ (عج) کی خوشنودی کا باعث بنے گا یا ان کی ناراضگی کا؟ یعنی اپنے کام میں خدا کی قربت اور اپنے ایمانی مسائل کو مدنظر رکھیں۔ بقول امام خمینی (رہ) ہمیں چاہیئے کہ ہر کام کو صرف خدا کی خاطر انجام دیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here