(بانگ  بصیرت) 

*”اصل پاکستانی تو بنگالی تھے”*

(تجزیہ) علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

اصل پاکستانی تو بنگالی( یعنی مشرقی پاکستان کے لوگ ) تھے، جنہوں نے 1971 میں بنگلہ دیش بنا لیا ۔اور انہوں نے اس کا نام اسلامی جمہوریہ بنگلہ دیش نہیں رکھا، حالانکہ وہ سب سے بٹے دو قومی نظریے کے داعی اور حامی تھے ۔انہوں نے people’s republic of Bangladesh رکھا ھے ۔چونکہ وھاں %98  بنگالی رھتے ھیں ۔اور %5۔89 مسلمان ھیں ۔اور مغربی پاکستان پر جن کا کنٹرول تھا وہ اکثر و بیشتر  یورپ اور امریکہ کے ذھنی غلام تھے ۔اور اقتدار کے بہت زیادہ پیاسے ۔انہوں نے باقیماندہ پاکستان کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔اب یہ ڈانوا ڈول پاکستان ان اقتدار کے رسیا کودن لوگوں کے چنگل میں پھنسا ھے، ان میں سے ھر کوئی ایک دوسرے کو پاکستان کے لئے risk کہتا ھے، اور ھر ایک اقتدار کا بھوکا ۔یہ سب اقتدار کے بھوکے صبح و شام ایک دوسرے کو بھونکتے ھیں ۔لہذا ان بےوقار لوگوں نے پاکستان کو بھی بےوقار ملک بنا دیا ھے ۔

ھمارا وزیراعظم جو صبح شام ریاست مدینہ کی رٹ لگائے رھتا ھے، ایک قاتل سعودی اسٹیبلیشمنٹ کے قاتل شہزادے کا ڈرائیور بن جاتا ھے، جب کہ ریاست مدینہ کے سیاسی اور اجتماعی اصول نہ تو  بادشاھوں کی آمریت کو قبول  کرتے اور نہ بادشاہ کی آمریت کو اور نہ ھی کسی فوجی حکمران کی آمریت کو، اور نہ جمہوریت کے نام پر آمریت کو ۔ انہیں یہ بات ذھن نشیں کر لینا چاھئے کہ ان بادشاھوں اور ولی عھدوں کا پیسہ حرام کا ھے ، یہ اپنے ساتھ فساد لاتا ھے ، اور یہ وہ زھر قاتل   ھے جو عزت نفس کو مار ڈالتا ھے ۔آپ اپنے حکمرانوں کے ساتھ ان بادشاھوں کے رویے کو دیکھ سکتے ھیں، انہوں نے پاکستان کو اپنی شکار گاہ بنایا ھوا ھے ، اور وہ یہاں آ کر ھر قسم کا شکار کھیلتے ھیں اور ھمارے ضمیر فروش حکمران ان کے شکار کے سہولت کار بن جاتے ھیں، یہاں تک کہ پاکستانی عدلیہ بھی ان کے شکار کو قانونی لباس پہنا کر اجازت دے دیتی ھے ۔  اور یہ سب( پی پی والے ھوں یا نون لیگ والے ھوں یا پی ٹی آئی والے  یہ سب خود ”  دام صیاد ” میں آ جاتے ھیں،اور پاکستان عملا ان ” دوست ممالک کی "چراگاہ ” ( یا شکار گاہ) بن جاتا ھے، اور دوسری طرف بھکاری بن کر ان کے دروازوں پر دستک دے کر رھی سہی عزت بھی گنوا بیٹھتے ھیں، عالمی قوتوں کے ساتھ انتہائی کم قیمت پر ( ثمن بخس ) اپنی نیشنل سیکورٹی اور اپنے قومی مفادات کا سودا کرتے ھیں ، جس میں ان کے اقتدار میں رھنے کی ضمانت بھی ھوتی ھے، یہ اپنی مشروعیت اپنے عوام سے نہیں بلکہ عالمی قوتوں( امریکہ ، یورپ اور ان کے اتحادیوں ) سے لیتے ھیں۔اپنی خارجہ پالیسی ھو یا داخلہ سب کچھ گروی رکھ دیتے ھیں ۔ جس کی زندہ مثال ھمارے  داخلہ اور خارجہ پالیسی کا failure  سب پر عیاں ھے۔ پاکستان ایک پولیس اسٹیٹ  یا انٹیلی جینس اسٹیٹ بن چکا ھے ۔بنیادی انسانی حقوق کے پرخچے اڑائے جا رھے ھیں ، لاقانونیت کا دور دورا ھے ۔لوگ مسنگ ھوتے ھیں ، لیکن یوں لگتا ھے کہ حکمران ” نشے کی گولیاں” کھا کر خواب کر خواب خرگوش میں ھیں ۔ یہ بات اب کھل کر ھونا چاھئے کہ پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی اور اس کی ترجیحات out dated  ھیں، یہ خارجہ پالیسی پاکستان کو خطرناک چیلنجز کا شکار کر دے گی، اس کی ناکامیاں اندھے کو بھی دکھائی دیتی ھیں۔ اسی طرح داخلہ پالیسی بھی ” وھی ھے چال بے ڈھنگی سی جو پہلے تھی سو اب بھی ھے،  وزیر داخلہ کو دیکھ کر ھی پتہ چلتا ھے کہ حکومت کا داخلی مشکلات اور بحرانوں کو حل کرنے کو کوئی پروگروام نہیں ، یہ وھی لوگ ھیں جن کے دور میں بینظیر بھٹو کو شھید کیا گیا یعنی پاکستان کی سالمیت پر حملہ ھوا تھا ، جس پر ان کا چہ جائیکہ محاسبہ ھونا چاھئے تھا انہیں  دوبارہ وزیر لگا دیا گیا تاکہ رھی سہی کسر بھی پوری کر دیں ۔ اور وزیر خارجہ جو اس عمر میں بھی ایک "ماڈل ” بننے کی کوشش میں لگا رھتا ھے، یوں لگتا ھے کہ کسی فیشن شو میں آیا ھے   cat walk کرنے کے لئے ۔جو اپنی ناک سے آگے دیکھ ھی نہی سکتا ، جو اقتدار کی کرسی کا سخت بھوکا،جو ھر وقت اپنی پروجیکشن میں لگا رھتا ھے ، جو  بعض ذرائع کے مطابق باھر کے ممالک  میں رابطے کر کے اپنے آپ کو وزیر اعظم بنانے کی سازشیں کر رھا ھے ،جو شاہ سے زیادہ شاہ کا وفا دار بن کر کشمیر کے مسئلے میں انڈیا کی حمایت کرنے والے ممالک کی وکالت کرتا ھے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ھے ۔جو کشمیر میں اس وقت کئی لاکھ انڈین فوجیوں اور مسلحہ جتھوں لاکھوں یرغمال مسلمانوں کو کسی قسم کی عملی مدد کرنے کی پالیسی کا سخت مخالف ھے، جو انڈیا کے ساتھ جنگ سے ڈرتا ھے اور ڈراتا بھی ھے ، اور کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے اور مدد کے لئے ان خائن عرب شہزادوں کے پاس جاتا ھے جو  پہلے فلسطینیوں سے دھوکہ کر چکے ھیں، قبلہ اول اسرائیل کو   دے  چکے ہیں، جو عالمی صیہونزم کے ساتھی ھیں بلکہ خود ( نام نہاد ) مسلم صہیونسٹ ھیں( یاد رھے کہ تین طرح کے صہیونسٹ ھیں، یہودی صہیونسٹ، عیسائی صیہونسٹ، مسلمان صیہونسٹ )۔ اور سونے پر سہاگہ ڈونلڈ ٹرامپ کے دربار میں حاضری، اور ٹرامپ سے  کشمیر میں انڈیا کے مظالم کو رکوانے کے لئے ، اور کشمیریوں کو حقوق دلوانے کے لئے، استغاثہ اور مدد کے لئے چیخ و  پکار وھی ڈونلڈ ٹرامپ جس نے سارا فلسطین، شام کے  مقبوضہ علاقے سب کچھ اسرائیل کو دینے کا اعلان کر دیا ، جو کہ سراسر غیر قانونی ھے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ۔ یہ عرب شہزادے  اور ٹرامپ، اسرائیل کی طرف سے فلسطینی بچوں ، عورتوں، بڑوں بوڑھوں کے قتل عام پر ٹس سے مس نہیں ھوتے بلکہ ان کے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ ھیں ۔ لہذا اگر  پاکستان ان کے بلاک میں اسی طرح رھا ، اور اس  گومگو کی کیفیت اسی طرح جاری رھی ، اور پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی میں اسٹریٹجک تبدیلیاں نہ لائی گئیں تو پھر ” اس گلشن کی بربادی کو بس ایک ھی الو کافی تھا، ھر شاخ پہ الو بیٹھا ھے انجام گلستان”  کیا ھو گا اور دوسری طرف کچھ شاطر اور  چالاک لوگ آئندہ کئی سال پاکستان پر حکومت کرنے کے منصوبے بنا رھے ھیں. اللہ سبحانہ و تعالی ھمارے پاک وطن کی خیر کرے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here