ولایت کے تیسرے مرحلے کو ولایت تشریعی کہتے ہیں جس کی وجہ سے ہم شیعہ کہلاتے ہیں۔اگر اس پر ایمان نہ ہو تو انسان شیعہ نہیں ہوتا ہے۔ ولایت تشریعی کیا ہے؟ اب تک کی گفتگو رہبر شناسی کے باب میں اسی سوال کا جواب دینے کے لئے مقدمہ ہے۔ ولایت تشریعی سادہ لفظوں میں ہدایت کے جامع اور کامل نظام اور سسٹم کو کہتے ہیں جو انسان کو ہر قسم کے شرک سے بچاتا ہے اور موحد بناتا ہے۔ جس طرح سے علی علیہ السلام باب مدینہ العلم ہے اسی طرح سے علی علیہ السلام کی ولایت، باب ولایت اللہ ہے۔ اللہ کی ولایت کا دروازہ علی علیہ السلام کی ولایت ہے۔ یہ موحد بناتی ہے ہر قسم کے شرک سے نجات دیتی ہے اور پاکیزگی اور طہارت دیتی ہے۔ یہ وہ ولایت ہے اگر اس کے محور پر مرکز بنا کر ہم جمع ہوجائیں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں، اور اس زمین کے ہر خیبر کو فتح کر سکتے ہیں۔ یہی ولایت تشریعی ہے جس کا میںاعلان کرتا ہے اور اشہد ان علیا ولی اللہ کہتا ہوں، جس پر اگر ایمان نہ ہوتو میں شیعہ نہیں رہتا۔ اس کی وجہ سے میں شیعہ ہوں اوراسی پر ایمان رکھتا ہوں۔ اگرچہ مولائی بھی ہوں، مودت بھی رکھتا ہوں، انہیں واسطہ فیض بھی سمجھتا ہوں، پوری کائنات میں اللہ کی قدرت کا مظہر کامل بھی سمجھتا ہوں،ساری کائنات تک اللہ کا جو فیض جاتا ہے وہ اللہ کا ولی براہ راست لیتا ہے، ساری کائنات میں عادلانہ تقسیم کرتا ہے، اس پر بھی ایمان رکھتا ہوں جسے امام خمینی نے انسان کامل اور اس طرح کی کتب میں بیان کی ہے۔ امام خمینی کی عرفانی کتب، علامہ طباطبائی اور آیت اللہ جوادی آملی کی کتب میں مفصل ولایت کا دوسرا مرحلہ یعنی ولایت تکوینی پر سیرحاصل بحث ہوئی ہے۔

لیکن ولایت تشریعی جس کی وجہ سے میں شیعہ کہلاتا ہوں اور جس کا اعلان غدیر میں ہوا ہے، کیا ہے؟ ولایت تشریعی کا مطلب یہ ہے کہ دین بھی علی علیہ السلام سے لینا ہے اور حکومت بھی علی کی ہے۔ لہذا جو ولایت تکوینی ہے اسے کوئی چھین نہیں سکتا، وہ ایک ایسا بلند مقام ہے اس تک پہنچنے کے لئے علی بننا پڑتا ہے، صاحب علم کتاب بننا پڑتا ہے، وہ کوئی غصب نہیں کرسکتا، لیکن ولایت تشریعی غصب ہو سکتی ہے، چھینی جا سکتی ہے۔ ممکن ہے انسان دین کسی اور سے لے اورحکومت کسی اور کی مان لے۔ ہمارا امتحان اسی ولایت میں ہے کہ بہت سے لوگوں نے علی علیہ السلام سے دین نہیں لیا، بہت سے لوگوں نے علی علیہ السلام کی حکومت کو نہیں مانا۔

حکومت میں درج ذیل پانچ چیزیں کم از کم ہوتیں ہیں:،
1 . سیاست
2 . معیشت
3 . سماجیات، اجتماعیات، شوشل پرنسپلز، قانون
4 . اخلاق کا نظام
5 . تعلیم و تربیت
ولایت تشریعی کا مطلب یہ ہے کہ دین بھی علی علیہ السلام کا اور سیاست بھی علی علیہ السلام کی، اقتصادیات بھی علی علیہ السلام کے، شوشل پرنسپلز بھی علی علیہ السلام کے، قانون بھی علی علیہ السلام کا، اخلاقی نظام بھی علی علیہ السلام کا اور تعلیم و تربیت کے اصول بھی علی علیہ السلام کے۔
ولایت تشریعی کا مطلب یہ ہے کہ جب میں کہتا ہوں اشہد ان علیا ولی اللہ، میں اعلان کرتا ہوں کہ میں سیکولر نہیں ہوں، میں لبرل نہیں ہوں، میں شوشلسٹ نہیں ہوں، میں کمونسٹ نہیں ہون،میں قوم پرست اور نیشلسٹ نہیں ہوں، میں ولایت کا ماننے والا ہوں میرا دین بھی علی علیہ السلام کاہے اور میری سیاست بھی علی علیہ السلام کی ہے۔
جب میں کہتا ہوں اشہد ان علیا ولی اللہ اس کا مطلب یہ ہے کہ میرا سیاسی نظام علی علیہ السلام کا دیا ہوا ہے، سقیفہ کا دیا ہوا نہیں ہے، بنو امیہ کادیا ہوا نظام نہیں ہے، بنوعباس کا دیا ہوا نظام نہیں ہے، فرعونوں کا دیا ہوا نظام نہیں ہے، یزیدوں کا دیا ہوا نظام نہیں ہے۔

یہ وہی چیز ہے جس کا ہم سے امتحان لیا گیا اور لیا جا رہا ہے۔ہمارا اسٹینڈ بھی اسی کے مقابلے میں لیا گیا ہے۔ علی علیہ السلام باب مدینہ العلم ہے یہ وہ دروازہ ہے اگر اس پر سر جھکا دیں تو ہزار دروازوں سے بے نیاز ہو جائیں گے۔
میرا پڑھے لکھے لوگوں سے ایک سوال ہے۔ علی علیہ السلام کا پلیٹیکل کانسپٹ(pelitical concept) کیا ہے؟ علی علیہ السلام کا پولیٹیکل ویژن (political vision)کیا ہے؟ پلیٹیکل فلاسفی( political phelosophy) کیا ہے؟ پلیٹیکل پرنسپلز(political prensepels) کیا ہیں؟ پولیٹیکل اتھکس(political ethics) کیا ہے؟ علی علیہ السلام کے پولیٹیکل مارلز (political morals)کیا ہیں؟ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کسی کو اس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
جب میں کہتا ہوں اشہد ان علیا ولی اللہ تو میں اعلان کرتا ہوں کہ میں علی علیہ السلام کے سیاسی اصولوں کو مانتا ہوں، علی علیہ السلام کے سیاسی فلسفے کو مانتا ہوں، علی علیہ السلام کے سیاسی اخلاقیات کو مانتا ہوں، علی علیہ السلام کی تعلیمات کو مانتا ہوں۔ پاور (power)کی تعریف کیا ہے؟ لیگل پاور (legel power)کون سی ہے؟ انلیگل پاور(illegel power) کونسی ہے؟ کس کو حق ہے کہ وہ سیاسی طاقت رکھے؟ کسے حق نہیں ہے کہ وہ پولیٹیکل پاور کا حامل ہو؟ یہ ہمیں علی علیہ السلام نے بتایا ہے۔ لہذا ہم اسے مانیں گے جسے علی نے اجازت دی ہے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم فقط فقہی شیعہ ہیں، ہاتھ کھول کے نماز پڑھتے ہیں، سورج جب غروب ہوگیا اور اندھیرا جب ہوتا ہے تو روزہ کھولتے ہیں، لیکن پلیٹیکلی طور پر کہاں ہیں؟ کیا سیاسی طور پر علی علیہ السلام کے ساتھ ہیںاور علی علیہ السلام کے پیچھے کھڑے ہیں؟ کیا ہم علی علیہ السلام سے سیکھتے اور ہدایت لیتے ہیں؟ یہ المیہ ہے جب ہم نماز میں اکھٹے ہاتھ کھول کے نماز پڑھتے ہیں، روزہ میں اکھٹے ہیں سیاست میں اکھٹے کیوں نہیں ہیں۔ نتیجہ کیا ہے ہم تقسیم ہوجاتے ہیں، علی علیہ السلام کے ماننے والے ٹکڑوں میں بٹ جاتے ہیں۔ جب ولایت سے دور ہوجائیں گے تو دنیا کی فرعونی طاقتیں تمہیں مار دیں گی۔ ٹکڑوں میں تقسیم کر کے فروخت کر دے گی اور تمہیں تمہاری خبر نہیں ہوگی۔

ولایت، دین اور حکومت کی وحدت کا نام ہے، دین اور سیاست کی وحدت کا نام ہے، دین اور معیشت کی وحدت کا نام ہے، دین اور سماجی اصولوں کی وحدت کا نام ہے، دین اور قانون کی وحدت کا نام ہے، دین اور اخلاق کی وحدت کا نام ہے۔ اسی طرح ولایت دین اور تعلیم و تربیت کی وحدت کا نام ہے۔لہذا ہمیں ان تمام دنیاوی ولایتوں سے نجات پانی ہوگی اورمولا علی اور اہل بیت علیہم السلام کے پیچھے آنا ہوگا۔

کیوں سیدہ کونین شہیدہ ہوگئیں؟انہوں نے دین اور سیاست کی جدائی کو قبول نہیں کیا، دین اور حکومت کی جدائی کو قبول نہیں کیا۔ ہمارے بارہ میں سے گیارہ امام شہید اسی لئے ہوئے ہیں کیونکہ وہ دین اور حکومت کی جدائی کو قبول نہیں کرتے تھے۔ وہ خود، ولایت کے مالک تھے۔ جہاں دین بھی تھا اور حکومت بھی تھی، اسی لئے جو بھی ان کے مقابلے میں آیا وہ غاصب تھا۔ غدیر میں دین اور حکومت اکھٹے ہیں مقابلے میں جو سسٹم آیا وہ دین اور حکومت کو جدا کررہا تھا۔
تشیع اسی کا نام ہے، تشیع یعنی دین اور حکومت کے لئے لڑنے والا مکتب۔ ہر وہ مکتب تشیع کے مقابلے میں ہے جو دین اور حکومت کی وحدت کا قائل نہیں ہے۔ یزیدیت نیچرل اور فطری نتیجہ تھا دین اور حکومت کی جدائی کا، دین اور سیاست کی جدائی کا، تشیع ہے ہی دین اور حکومت کی وحدت کا نام، یہی ولایت ہے، کیوں ہمارے ائمہ کو شہید کیا گیا ؟ کیوں انہیں چودہ چودہ سال زندان میں ڈالا گیا؟ کیوں ہمارا امام پچیس سال کی عمر میں شہید کردیا گیا، ان پر اقتصادی پابندیاں، سماجی پابندیاں اجتماعی پاندیاں، سیاسی پابندیاں، انہیں نظر بند رکھنا ، ان کے خلاف سب و شتم کروانا، سوسائٹی انہیں آئیسولیٹ کرنا، تنہا کرنا، انہیں کمزور کرنایہ سب اس لئے تھا کیونکہ حکمرانوں کوان سے ڈر تھا۔ جو بھی دین اور حکومت ، دین اور سیاست، دین اور معیشت، دین اور اخلاق، دین اور قانون، دین اور تعلیم و تربیت پر جدائی کرتا ہے وہ ولایت سے دور ہوجاتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here