*محرم الحرام 2019*
*پہلی مجلس، حصہ پنجم*
*(علامہ راجہ ناصر عباس جعفری)*

*توحید مضبوط قلعہ:*
امام نے توحید کی خاطر قربانی دی ہے۔ اصولِ دین کی خاطر قربانی دی ہے۔ امام نے دین کی خاطر قربانی دی ہے۔ لوگوں کو توحید کے محور پر لانے کے لئے، اللہ کی ولایت میں لانے کے لئے قربانی دی ہے۔ حدیث میں آیا ہے:
"کلمۃ لا الہ الا اللہ حصنی من دخل حصنی امن من عزابی”۔
لا الہ الا اللہ میرا مضبوط قلعہ ہے جس نے اللہ کا کلمہ پڑھا وہ میرے عذاب سے بچ گیا۔ اسی طرح حدیث میں آیا ہے:
"ولایۃ علی بن ابی طالب حصنی من دخل حصنی امن من عزابی”۔
علی کی ولایت میرا وہ قلعہ ہے جو اس میں داخل ہوا وہ میرے عذاب سے بچ گیا۔ جس طرح میرے مولا علیؑ بابِ مدینہ العلم ہے اس طرح مولا کی ولایت بابِ ولایت اللہ ہے۔ امام چاہتے ہیں کہ امت کو ولایت کی محوریت پر لے کر آئیں۔ امتِ محمدی رستے سے ہٹ گئ ہے۔ امت میں بگاڑ پیدا ہوا ہے۔ خرابی پیدا ہوئی ہے اور اتنی بے حس ہوگئی ہے کہ یزید جیسا بدکار ان پر حاکم ہوگیا ہے اور اُس کی بیعت کر لی ہے۔ ایک شرابی، ایک زانی، ایک لوٹیرا، ایک بد معاش مسندِ رسول پر آکر بیھٹا ہے۔ یزید نے مدینے میں حملہ کیا۔ تین دن تک یزید کی فوج مدینے کے اندر قتل و غارت کرتی رہی اور لوگوں کی ناموس سے کھیلتے رہے۔ امام اس کے مقابلے میں آئے ہیں کہ لوگوں کو دین کی طرف واپس لائیں۔ یعنی توحید امت کا محور بنے۔ امت کو مرکز کی ضرورت ہے۔ امت بغیر مرکز کے کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر امت کامرکز نہ ہو، محور نہ ہو یا محور اور مرکز بدل دیا جائے تو امت برباد ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ انھوں نے شدت سے امام پر ظلم کیا۔ وہ لوگ اتنے شدت پسند اور وحشی درندے کیوں بنے تھے؟ امام حسین کیوں اتنی شدت کے ساتھ یزیدیت سے ٹکرائے؟ امام فرماتے ہیں:
"و علی الاسلام الاسلام اذ قد بلیت الامۃ براع مثل یزید”۔
اسلام کی فاتحہ پڑھ لینی چاہئے، اسلام کا بس خاتمہ ہےجب امت پر یزید جیسے حکمران آجائیں۔ یزید کیسا حکمران تھا جو امت کا مرکز اور حاکم بن گیا؟ جب ولید نے کہا بیعت کر لیں امام نے انکار کیا اور وہاں خطبہ پڑھا اور سب سے پہلے اپنا تعارف کروایا۔ فرمایا:
"نحن اھل بیت النبوۃ و معدن الرسالۃ و مختلف الملائکۃ بنا فتح اللہ و بنا نختم”۔
ہم اہل بیتِ نبوت ہیں۔ ہم رسالت کی کان ہیں۔ ہمارا گھر وہ ہے جہاں ملائکہ آتے جاتے رہتے ہیں۔ ہمارے ذریعے اللہ نے اس کائنا ت کی ابتدا کی اور ہم پر اس کا خاتمہ ہوگا۔
پھر یزید کا تعارف کراتے ہوئے فرمایا:
"و یزید رجل فاسق شارب الخمر معلن بالفسق قاتل نفس المحترمۃ مثلی لا یبایع مثلہ”۔
اور یزید ایک فاسق آدمی ہے۔ یزید ایک شرابی ہے۔ یزید ایک فاسق انسان ہے اس کا صرف عمل فاسق نہیں ہے بلکہ خود بھی فاسق ہے دینِ الہی کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ہے اور وہ بے گناہوں کاقاتل ہے۔ مجھ جیسا کھبی یزید جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا۔
یزید جیسوں کا حسینی راستہ روکتے ہیں۔ حسینی کبھی بھی یزید جیسوں کو امت پر، مسلمانوں پر، قوم اور ملت پر مسلط نہیں ہونے دیتے۔ ہم پاکستان میں یزیدیت کا راستہ روکیں گے۔ پانچ کڑور شیعہ پاکستان کے اگر حسینی ہو جائیں، کربلائی ہو جائیں اور اٹھ کھڑے ہوگئے تو ہم کسی شرابی کو حکمران بنے نہیں دینگے۔ کیس قاتل کو، کسی فراڈی کو، کسی فساق و فاجر کو، کسی کرپٹ کو، کسی ظالم کو ہم حکمرن نہیں بنے دینگے۔ کربلا یہ سبق دیتی ہے ہمیں کہ تم نے دین کے دشمنوں کے مقابلے میں قیام کرناہے۔ تم نے ظالموں کا مقابلہ کرنا ہے۔ تم نے دین کی طرف لوگوں کو لیکر آنا ہے ولایت کی طرف لوگوں کو لیکر آنا ہے۔
"و من یتولی اللہ و رسولہ و الذین آمنوا فان حزب اللہ ھم الغالبون”۔
جس نے اللہ اور رسول کو ولی مان لیا اور صاحبِ ایمان کو جو حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں اگر جس نے بھی ان کو ولی مان لیا وہ اللہ کی حزب اور حزب اللہ بن جائیں گے اور وہی غا لب آکر رہیں گے۔
*امام عالی مقام کے ساتھی:*
امام چاہتے تھے اپنے نانا کی امت کی اصلاح ہو جائے اور اصلاح کے لئے جب نکلے تو کیا کہا۔ اتنا عظیم کام کرنے کے لئے عظیم سفر کو آگے بڑھانے کے لئے امام کو ساتھی چاہئے اور جب کربلا کی طرف چلے خطبہ دیا اُس کے آخری جملے یہ ہیں
"من کان بازلا فینا مہجتہ و موطنا علی لقاء اللہ نفسہ فلیرحل معنا”۔
جو ہماری راہ میں ہمارے مقصد کے لئے خون دے سکتا ہے وہ ہمارے ساتھ چلے جس کا وطن اللہ اور جو بھی اللہ سے ملاقات کا عاشق ہے وہ میرے ساتھ چلے۔ جو اپنا خونِ جگر دے سکتا ہے اور اللہ سے مللاقات کاعاشق ہے وہ ہمارے ساتھ چلے۔ انشااللہ کل صبح میں عراق کی طرف کوچ کر جاونگا جو خونِ جگر دے سکتا ہے وہ میرے ساتھ جانے کے لئے تیار ہو جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here