*محرم الحرام 2019*

*دوسری مجلس (حصہ چہارم)*

*علامہ راجہ ناصر عباس جعفری*

*تقصیر کے اسباب:*

دوسری طرف ائمہ اطہار کے مقام کو گھٹایا گیا۔ منبروں سے مولا علی علیہ السلام پر سب و شتم کیا جاتا رہا۔ ستر سال تک آلِ امحمد کے فضائل گھٹانے کے لئے روایات اور حدیثیں گھڑی جاتی رہیں۔ رسول خدا نے ارشاد فرمایا: ” انا مدینۃ العلم و علی بابھا من اراد العلم فلیاتی من بابھا”۔  میں شہر علم ہوں اور علی اُس کا دروازہ ہے جس نے علم حاصل کرنی ہو وہ دروازے سے آئے۔ پھر ایک اور حدیث گھڑی گئی کہ علی دروازہ ہے، فلاں چھت ہے، فلاں کھڑکی ہے، فلاں دیوار ہے، فلاں پرنالہ ہے۔ مدینہ علم، ایک شہر ہے۔ کیا شہروں کی چھتیں ہوتی ہیں؟ کیا شہروں کے دروازے ہوتے ہیں؟ کیا شہروں کے پرنالے ہوتے ہیں؟ جیسی فضیلتیں بیان کی گئی ویسے گھٹائی بھی گئیں۔ اور کتابوں پر کتابیں لکھی گئیں۔ بے تحاشہ حدیثیں گھڑی گئی ہیں۔ حدیثیں جعل کر کے رسول خدا سے منصوب کی گئی ہیں۔ یہ سب اس لئے کیا کہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی شخصیت کو گھٹایاجائے۔ ان کے مقام کو نیچے کیا جائے اور ان کو دوسروں کے برابر لایا جائے۔ ستر سال تک منبروں اور مسجدوں سے نماز جمعہ کے خطبوں میں مولا علی علیہ السلام پر سب و شتم ہوتا رہا اور یہ کہہ دیا گیا کہ کوئی بھی اپنے بچے کا نام علی نہیں رکھ سکتا۔ ستر سالوں میں تین نسلیں علی علیہ السلام کے بغض میں پرورش پاتی رہی۔ لیکن مولا علی علیہم السلام کے فضائل وہ سر چشمہ ہے جسے نہ تو کوئی چھپا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی ختم کر سکتا ہے۔ پورا مشرق و مغرب مولا علیہ السلام کے فضائل سے بھرا ہوا ہے۔ بہر حال شخصیات کو گھٹانا ان کی شخصیت کی تحریف کرنا یہ تاریخ کا حصہ رہا ہے۔ جعلی تاریخیں لکھی گئی ہیں۔ ایک کتاب جس کا نام "خمسون و ماۃ صحابی” ہے جو عربی زبان میں ہے جس میں ایسے ایک سو پچاس صحابیوں کے نام ہیں جو پیدا ہی نہیں ہوئے۔ دین کے دشمنوں نے کوشش کی کہ علم کا دروازہ بند کر دیا جائے اور جہالت پھیلائی جائے۔ لہذا کوشش کی گئی کہ توحید کے ساتھ جو حلقہِ وصل ہے اُسے راستے سے ہٹایا جائے۔ اسی طرح واقعات کے بارے میں بھی بھی تحریف ہوتی رہی ہے۔ لہذا بصیرت کے ساتھ چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here