*محرم الحرام 2019*

*دوسری مجلس (حصہ سوم)*

*علامہ راجہ ناصر عباس جعفری*

*زیارت جامعہ اور فضائل اھل البیت:*

زیارتِ جامعہ کبیرہ بلکل دعائے جوشنِ کبیر کی طرح ہے۔ ائمہ کے فضائل سے بھری ہوئی ہے۔ ہمارے بہت بڑے عالم جنہیں خاتم الفقہاء والمجتہدین کہا گیا ہے آیت العظمی شیخ مرتضیٰ انصاری جو ہر روز زیارت جامعہ کبیرہ پڑھا کرتے تھے جس میں ائمہ کے فضائل ہیں اور گیارویں امام سے ماثور ہے۔ ہمیں ائمہ کو بلکل اسی طرح سمجھما چاہئے جس طرح ائمہ علیہم السلام نے سمجھایا ہے۔ زیارت جامعہ کبیرہ کی تعلیم خود امام معصوم نے دی ہے۔ جس میں معصوم تمام ائمہ اطہار کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں: "موالی”۔   آپ ہمارے مولا ہیں۔ "لا احصی ثنائکم”۔ جتنا میں نے آپ کی فضیلتیں بیان کی وہ آپ کے کل فضائل نہیں ہیں۔ میں آپ کی ثناء کو شمار نہیں کر سکتا۔ "ولا ابلغ من المدح کنھکم”  اور جس طرح سے مدح کرنی چاہئے، جس مقام اور درجے کی مدح ہونی چاہئے اے میرے امام میں اس مقام تک نہیں پہنچ سکتا۔ جس طرح سے امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ میں ارشاد فرمایا: "الحمد للہ الذی لا یبلغ مدحتہ القائلون”۔ حمد ہے اُس خدا کی جس کی مدحت کی حد اور منزلت تک تمام مدح کرنے والے نہیں پہنچ سکتے۔ جس طرح اللہ کی مدح کی منزلت تک ہم نہیں پہنچ سکتے اسی طرح خلیفہ اللہ کی بھی مدح ہم نہیں کر سکتے۔ امام نے ہمیں تعلیم دیتے ہوئے فرمایا کہ کہو "لا احصی ثنائکم”۔ اے میرے ائمہ میں آپ کی ثناء کا شمار نہیں کر سکتا۔ ” و لا ابلغ من المدح کنھکم”۔ آپ کی کنہ ذات کے مطابق میں آپکی مدح نہیں کر سکتا۔ " و من الوصف قدرکم”۔  اور جس قدر آپ کی وصف کرنی چاہئے میں ویسے توصیف نہیں کر سکتا۔ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں "مولا میں یہ کام [ ائمہ علیہم السلام کے فضائل کا بیان] کیسے کر سکتا ہوں، میرے اندر اس کی توان موجود نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here