*محرم الحرام 2019*
*دوسری مجلس (حصہ نہم)*
*علامہ راجہ ناصر عباس جعفری*

*کربلا کیوں بپا ہوئی؟*
کربلا کا واقعہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے اندر بہت سی وسعتیں موجود ہیں۔ اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ واقعہ کربلا کو صرف رونے کے لئے نہ سمجھیں اگرچہ رونا بہت اہمیت کاحامل ہے۔ جو مولا حسین علیہ السلام پر نہیں روتا وہ شکی القلب ہے۔ رونا عبادت ہے۔ اگر ثواب نہ بھی ہوتا تو بھی ہم امام حسین علیہ السلام پر روتے۔ کربلا کیوں بپا ہوئی؟ مقصدِ قیام کو مولا امام حسین علیہ السلام نے اس وصیتنامہ میں بیان کیا ہے۔ پہلے خدا کی وحدانیت کی گواہی دی۔ اللہ کی الوہیت کی گواہی دی کہ میرا معبود اللہ ہے اور اُس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ پھر گواہی دی رسولِ خدا کی رسالت کی کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میرا نانا خدا کا بندہ اور رسول ہے۔ حق کی طرف سے حق لے کر آیا ہے۔ پھر فرمایا کہ جنت بھی حق ہے، جہنم بھی حق ہے، موت بھی حق ہے، قبروں سے اُٹھایا جانا بھی حق ہے اور قیامت بھی حق ہے۔ گواہی دی کہ دنیا ابدی جگہ نہیں ہے، بات دنیا میں ختم نہیں ہوگی بلکہ قیامت آئے گی۔ سب نے اسی طرف جانا ہے وہاں حساب و کتاب دینا ہے۔ دنیا سب کچھ نہیں ہے۔ دنیا صرف ایک گزرگاہ ہے۔ ہم مادی نگاہ نہیں رکھتے ہیں۔ انسان اور انسانی معاشرہ مادہ کی حرکت کے نتیجہ میں وجود میں نہیں آیا بلکہ اس کا ایک مبدا ہے اور معاد۔ ہم توحید کے قائل ہیں، ہم نبوت کے قائل ہیں، معاد کے قائل ہیں اور ہم خدا کے در پر حاضر ہونے کے قائل ہیں۔ امام کیوں توحید، رسالت اور معاد کی گواھی دے رہیں ہیں؟ اس کے پیچھے حکمت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد امام فرماتے ہیں:
"انی لم اخرج عشرا و لا بطرا ولا مفسدا و لا ظالما”
میں خواہشاتِ نفسانی کی خاطر نہیں نکلا ہوں۔ میں نفس پرستی کے لئے نہیں نکلا ہوں۔ کسی جھگڑے کی نیت سے نہیں نکلا ہوں۔ میں فساد پھیلانے کے لئے نہیں نکلا ہوں۔ کسی کا حق مارنے نہیں نکلا ہوں۔ دنیا میں عام طور پر جنگیں مادی مفادات کے لئے ہوتی ہیں۔ خواہ وہ اقتدار کی لڑائیاں ہوں، مال دولت کی لڑائیاں ہوں یا قبیلوں کے آپس کی لڑائیاں عام طور پر ہوا و ہوس، خواہشاتِ نفسانی اور شیطانی و ابلیسی خواہشات کی خاطر ہوتی ہیں۔ پہلی جنگِ عظیم ہو دوسری جنگِ عظیم، جتنی بھی جنگیں طولِ تاریخ میں ہوئی ہیں ساری کی ساری ہوا و ہوس اور خواہشاتِ نفسانی کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ امام فرماتے ہیں میں کسی ظلم کے لئے نہیں نکلا ہوں بلکہ صرف اور صرف نانا کی امت کی اصلاح کا مطالبہ لے لر نکلا ہوں۔
"بل انما خرجت لطلب الاصلاح فی امۃ جدی”
میں کیوں نکلا ہوں؟ مجھے اپنے نانا کی امت کی اصلاح کرنی ہے۔ اصلاح امت، امام عالی مقام کے خروج اور قیام کا مقصد تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here