دوسرا مطلب، ولایت کسے کہتے ہیں؟
جب میں کہتا ہوں{ اشہد ان علیا ولی اللہ} میں دنیا والوں کو کیا بتانا چاہتا ہوں؟ میں کیا کہہ رہا ہوں اور کس چیز کا اعلان کر رہا ہوں؟ وہ ولایت جس کی وجہ سے ہم شیعہ کہلاتے ہیں، وہ کیا ہے؟وہ ولایت جس کی وجہ سے ہم چودہ سو سال سے خون کے دریا سے گزر رہے ہیں جس کی ہمیں معرفت ہونی چاہئے کہ وہ کیاہے ؟ وہ ولایت جس کی وجہ سے جو صاحب ولایت تھے، بارہ میں گیارہ شہید ہیں، یہ ولایت کس چیز کا نام ہے جو رنج و الم لے کے آتی ہے، سختیاں اور مشکلات لے کے آتی ہے، امتحانات لے کے آتی ہے، فرعونوںکے مقابلے میں لاکھڑا کر دیتی ہے، یزیدوں کے مقابلے میں لا کھڑا کر دیتی ہے، یہ ولایت ہے کیا ؟ جو بھی صاحب ولایت ہو جائے، یہ ایسا درد ہے جو پھر انسان کو بے چین اور مضطرب رکھتا ہے، انسان کو قرار نہیں ملتا ،پھر انسان منجمد نہیں رہتا، متحرک رہتا ہے، خاموش نہیں رہتا فریاد بلند کرتا ہے۔ ظلم کے مقابلے میں، وہ زمین سے چپکا نہیں رہتا،خدا کے راستے میں ہجرت کرتا ہے۔ وہ سب کچھ فدا کرنے کو تیار ہوتا ہے لیکن ذکر ولایت ، نام ولایت یاد ولایت اس کی زبان سے کوئی جدا نہیں کرسکتا۔ اس ولایت کی حقیقت کیا ہے جس کی وجہ سے ہم شیعہ ٹہرے، جس کی وجہ سے ہم تاریخ میں مظلوم ٹہرے، جس کی وجہ سے تاریخ میںعظیم ترین ہجرت ہم نے کی،جلاوطن ہم ہوئے، تہہ تیغ ہم ہوئے، دیواروں میں زندہ ہم چنے گئے۔

معصوم کا ارشاد ہے :
{من احب اھل البیت فاستعد للبلائ}
جو ہم اہل بیت سے محبت کرے اسے امتحانات اور مصیبتوں کے لئے تیار ہوجانا چاہئے، ایک اور جگہ معصوم فرماتے ہیں :
{ان امرنا صعب مستصعب لا یحتملہ الا ملک مقرب او نبی مرسل او مومن امتحن اللہ قلبہ بالایمان}
ہماری ولایت بڑی وزنی چیز ہے، اس کا وزن یا خدا کا مقرب فرشتہ برداشت کر سکتا ہے یا نبی مرسل یا، وہ مومن جس کے دل کا اللہ نے ایمان کے ذریعہ امتحان لیا ہو۔ ولایت اہل بیت علیہم السلام بڑی سنگین چیز ہے، کمزور لوگ، کمزور ایمان والے اس کا وزن نہیں اٹھا سکتے۔ ، یہ ولایت کیا ہے جو اتنی وزنی ہے کہ معصوم فرماتے ہیں کہ اس کا وزن صرف خدا کا مقرب فرشتہ یا نبی مرسل یا مضبوط ایمان رکھنے والا مومن ہی اٹھا سکتا ہے۔ ولایت کا وزن اٹھانے کے لئے میثم تمار، حجر ابن عدی، ابوذر غفاری، عمار یاسراور مالک اشتر کی طرح، مضبوط لوگ چاہئے ۔ یہ ولایت ہے کیا؟

ولایت کا ایک معنی محبت ہے۔ اگرا نسان کے پاس ایک کلو علم ہو تو اسے سنبھالنے کے لئے ایک من عقل چاہئے۔ ولایت کا ایک معنی محبت کیا گیا ہے، ولایت علی یعنی محبت علی، ولایت اہل بیت یعنی محبت اہل بیت، ہر شریف انسان اہل بیت سے محبت کرتا ہے، ہر باضمیر ان سے محبت کرتا ہے، جو بھی خوبیوں سے عشق رکھتا ہے، فضیلتوں سے محبت رکھتا ہے، وہ ان سے محبت کرتا ہے، شجاعت خوبصورت چیز ہے، لوگ بہادری سے محبت کرتے ہیں، بہادری کو کمال علی نے بخشا ہے،علم کو کمال انہوں نے دیا ہے، ہر فضلیت کو معراج انہوں نے بخشی ہے، لہذا علی اور اہل بیت وہ ہستیاں ہیں جن سے ہر شریف محبت کرتا ہے، ہر با ضمیر محبت کرتا ہے، بلا تفریق مذہب و ملت، ہندوں بھی ہیں عیسائی بھی ہیں، بڑے بڑے عیسائی رائٹرز ہیں، جنہوں نے مولا علی کے بارے میں بہترین کتابیں لکھی ہیں۔ ڈاکر شبلی شمائل اکسفورڑ یونیورسٹی کا بہت بڑا استاد اور پروفیسر تھا، لبنانی تھا جب مولا علی کی ذات کے سامنے آتا ہے، تو پکار اٹھتا ہے: {الامام علی اعظم العظمائ}
امام علی تاریخ کی تمام عظیم ہستیوں میں عظیم تر ہے۔
علی وہ نسخہ مفردہ اور یکتائے روزگار ہے جسے تاریخ نے نہ علی سے پہلے دیکھا نہ بعد میں دیکھے گی۔ جب ڈاکٹر شبلی شمائل یہ جملہ کہہ رہا ہے کہ{ الامام علی اعظم العظمائ} علی تمام عظیموں سے عظیم تر ہے، اس کے سامنے ارسطو بھی ہے، سقراط بھی ہے، افلاطون بھی ہے، انبیائ، کی فہرست بھی ہے آدم سے عیسی علیہ السلام تک، تمام عظیم ہستیاں اس کی نگاہوں کے سامنے ہیں، جب ان کو ایک طرف رکھتا ہے اور علی کو ایک طرف رکھتا ہے پکاراٹھتا ہے، ان تمام عظیم ہستیوںسے عظیم تر علی ہیں۔ لہذا ان سے ہر شریف محبت کرتا ہے، فضیلتوں کا عاشق ان سے محبت کرتا ہے، فضائل سے محبت کرنے والا علی سے محبت کرتا ہے، اگر عدالت، فضیلت ہے تو علی عین عدل ہے، اگر علم فضیلت ہے تو علی عین علم ہے، علی عین شجاعت ہے، علی عین تسلیم و رضا و صبر ہے تمام ، فضائل کا مجسم نمونہ علی کی ذات ہے۔ محبت ضروری ہے لیکن شیعہ ہونے کے کافی نہیں ہے، علی سے ہندو بھی محبت کرتے ہیں ، عیسائی بھی محبت کرتے ہیں۔ محبت ولایت کی وادی میں سفر کرنے کے لئے پہلا قدم ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here