*”ڈیل آف سینچری”* 

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

اس وقت جس کنٹننٹ میں ہم رہتے ہیں اس کے حساس پوائنٹ بحرانی کئے گئے ہیں اور انہیں بحرانی رکھاجا رہا ہے۔ ایشا کے دشمنوں کی طرف سے یعنی امریکہ اپنے بین الاقوامی اور اس خطے کے اتحادیوں کے ذریعے، ویسٹرن ایشاء، ساوتھ ایشاء اور ساوتھ چائنہ سے یہاں تک بحران کھڑے کر کے شفٹ آف پاور کا جو پروسس ہے جو اس وقت یورپ اور امریکہ سے ایشاء کی طرف پاور شفٹ ہورہی ہے اس کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔ پہلے مرحلے میں اسے سلو کر رہے ہیں پھر اسے روکنا چاہتے ہیں۔ ڈیل آف سینچری اسی ہدف اور مقصد کے لئے ہے۔ درحقیقت اسرائیل جس کی کوئی ڈیپتھ نہیں ہے، جس کی بیس اور بیک نہیں ہے، بعض ایریاز کے اندر اسرائیل کی چوڑائی 137 کلومیڑ ہے اور بعض ایریاز میں 24 سے 25 کلومیڑ بن جاتی ہے۔ اسرئیل ایک لکیر کی طرح ہے۔ ایکسپینشن اور پھیلاو اسرائیل کی بقاء کے لئے انتہائی ضروری ہے۔  اسی لئے اسرائیل نے جنگیں شروع کی۔ اردن، مصر، لبنان، شام میں جنگیں شروع کی تاکہ اسرائیل ایکسپینڈ ہو سکے اور اس مشکل اور اس تھرڈ سے نکل سکے۔ لیکن جنگوں کے ذریعے ایکسپینڈ ہونے کا زمانہ گزر گیا ہے۔لبنان میں اسرائیل کی شکست اور عراق میں داعش کی شکست اور عراق کا نہ ٹوٹنا یہ سب اسرائیل کے ایکسپینڈ ہونے والی سازش کی بہت بڑی ناکامی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ  گریٹر کردستان کی بات بھی کرتے ہیں۔ دراصل ترکی، شام، عراق اور  ایران کو توڑنا چاہتے ہیں۔ اتھیلک بنیادوں پر خطے کی تقسیم چاہتے ہیں۔ گریٹر بلوچستان کی بھی باتیں کرتے ہیں تاکہ یہ پورا ریجن ٹوٹ جائے اور اسرئیل ایکسپینڈ ہو سکے۔ جب اُن کے یہ منصوبے کامیاب نہیں ہوئے تو انھوں نے ڈیل آف سینچری کے ذریعے اسرائیل کو زمینیں دینے کا پلین بنایا۔ ڈونلٹرمپ نے اسرائیل کو یوروشلم دے دیا اور کہا جولان کی پہاڑیاں بھی اسرائیل کی ہیں جن کا نام نتن یاہو نے ٹرمپ ہائٹس رکھا ہے یعنی یہ سب اسرائیل کی زمینیں ہیں۔ لیکن یہ منصوبہ انشاء اللہ مقاومت کے بلاک نے جس طرح گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو خاک میں ملایا تھا ڈیل آف سینچری کے منصوبے کو بھی خاک میں ملا دے گا۔ جمہوری اسلامی ایران پر جو پریشر ڈالا جارہا ہے اس کی سب بڑی وجہ ایک تو یہی ہے کہ ایران میں جب اسلامی انقلاب آیا تو امام خمینی نے اسرائیل کی ایمبیسی جو شاہ نے ایران میں کھولی تھی اسکو ختم کیا اور یاسر عرفات کے حوالے کیا اور کہا آپ اپنی ایمبیسی کھولیں۔ اس وقت عرب حکمرانوں کا کردار انتہائی نگیٹیو ہے۔ انڈر ٹیبل اور آن دی ٹیبل اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنائے رکھے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے جو خود کو خادم الحرمین کہتے ہیں اور وہ اس ڈیل کو سپورٹ کررہے ہیں۔ وہ قبلہ اول کو اسرائیل کے حوالے کرنے کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ وہ جولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کے حوالے کرنے لے لئے سپورٹ کر رہے ہیں۔ پیسوں کا لالچ دے رہے ہیں جسے فلسطینوں نے ٹھکرا دیا ہے۔ فلسطینی اور غیرت مند مسلمان اسے کبھی قبول نہیں کریں گے اور اس منصوبے کا کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ یہ بہت بڑا اور خطرناک منصوبہ ہے۔ اس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران گریٹر اسرائیل کو ناکام بنانے کی قیمت پابندیوں کی شکل میں چُکا رہی ہے۔ اُن کے اوپر پابندیاں لگائی جارہی ہیں اور ایک جنگی ماحول بنانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ایران نے اسٹینڈ لیا ہوا ہے۔ ایران سے کس بات پر مزاکرات کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایٹم بم کے حوالے سے امام خمینی اور رہبر معظم  سید علی خامنہ ای کا فتویٰ ہے کہ ایٹم بم بنانا شرعا حرام ہے۔ 5+1 کے ساتھ بھی جو معاہدہ ہوا ہے اس میں یہ بات واضح ہے کہ ایران ایٹم بم نہیں بنائے گا پھر امریکہ کیوں اس معاہدے سے نکلتا ہے اور مذاکرات کے ذریعے کیا چاہتا ہے؟ در اصل امریکہ چاہتا ہے کہ ایران اس خطے کے اندر مقاومت کی سپورٹ ختم کرے۔ گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو ناکام بنانے مین کردار ادا نہ کرے۔ ڈیل آف سینچری کی مخالفت نہ کرے تاکہ اسرائیل گریٹر اسرائیل بن سکے۔ در حقیقت ایران ابھی ایشاء کی فرینٹ لائن ہے یعنی ڈیفنس کی فرینٹ لائن ہے۔ اگر خدا نخواستہ عراق، شام ٹوٹ جائے اور اسرائیل ایکسپینڈ ہونا شروع ہو جائے، کردستان بن جائے اور خطے کی تقسیم شروع ہو جائے یہ بات وہاں تک نہیں رکے گی بلکہ پاکستان اور پورے ریجن تک جائے گی۔ لہذا ایران نے اسٹینڈ لیا ہے۔ یہ درحقیقت  گریٹر اسرائیل کےمنصوبے کے مقابلے میں اسٹینڈ لینا اور مذاکرات کی ٹیبل میں نہ جانا پورے ایشاء کا دفاع ہے، پوری امتِ مسلمہ کا دفاع ہے۔ یہ شمالی افریقہ سے لیکر سنٹرل ایشاء تک اس پورے ریجن کو ٹکروں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔ مسلمان ممالک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم ڈیل آف سینچری کے خلاف اسٹینڈ لیں اور فلسطینیوں کے ساتھ دیں۔ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے، ایٹمی ملک ہے۔ حکومت اور مقتدر حلقوں کو چاہئے کہ ڈیل آف سینچری کی مخالفت کریں اور گریٹر اسرائیل کا راستہ روکیں۔ ہماری وزارت خارجہ کو اس حوالے سے باقاعدہ اسٹینڈ لینا چاہئے۔ انتہائی حساس معاملے مین ہماری وزارتِ خارجہ کہاں سوئی ہوئی ہے؟ انہیں ڈیل آف سینچری کے خلاف بولنا چاہئے اور فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنی چاہئےاور ان کے حق میں کھڑے ہونے کا اعلان کرنا چاہئے جس طرح سے اسلامی جمہوریہ ایران نے اسٹینڈ لیا ہے جبکہ جنگ کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اور اگر وہ ایران کے ساتھ الجھتے ہیں اور جنگ کرتے ہیں تو یہ جنگ ایران تک نہیں رکے گی پورا ریجن اس کے لپیٹ میں آئے گا اس لئے خطے اور ملکی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں ڈونلٹرمپ کی دھمکیوں کے مقابلے میں اس کے خطرناک اور احمقانہ منصوبوں کے مقابلے میں ایران کا ساتھ دینا چاہئے اور ایران کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے۔ درحقیقت ایران کا ساتھ دینے میں پاکستان کو کئی حوالوں سے فائدہ ہو گا۔  اس وقت ڈونلٹرمپ پریشان ہے، اُس کی بن نہیں پارہی ہے اس لئے کہ ایک عظیم اسٹریٹجسٹ علی خامنہ ای کےساتھ اُس کا مقابلہ ہے جن کی سُپر اسٹریٹیجیز نےگزشتہ کئی سالوں سے اُن کے ہرمنصوبے کو ناکام بنایا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here