قومی مفادات اور قومی سلامتی کی اہمیت

(تجزیہ) علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

کسی بھی ملک کے قومی مفادات( national interests) اور اس کی  قومی سلامتی (national security )بہت اھم ھوتے ھیں ۔ لہذا حکومتوں کی اولین ذمہ داری کا تعلق انہی مندرجہ بالا اھم امور کے ساتھ ھے ۔ان امور کے بارے قومیں ، حکومتیں اور ان کے ادارے بہت حساس ھوتے ھیں ۔مثلا گزشتہ سال ٹرامپ نے اپنے خطاب میں چائنا کی اقتصادی ترقی کو اپنی قومی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ قرار دیا ھے، اسی طرح روس کے یورپ میں بڑھتے ھوئے اثر و نفوذ کو بھی اپنی قومی سلامتی کیلئے خطرہ قراد دیا ھے۔اب دیکھتے ھیں کہ پاکستان کی قومی سلامتی کو اندر اور باھر سے کیا خطرات ھیں اور ان کا مقابلہ کیسے ھونا چاھئے؟

1۔ پاکستانی عوام میں مختلف الجہات polarization  قومی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ھے، چونکہ اس طرح کی تقسیم  ایک قوم ، ایک nation بننے کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ھے، جس سے پاکستان کی دشمن قوتیں استفادہ کرتی ھیں، جس کی بنا پر علیحدگی کی تحریکیں چلائی جاتی ھیں جو ملکی اور قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن جاتی ھیں ۔عوام کے ” چند قطبی ھونے اور اس طرح کی تقسیم کے مخلتف اسباب ھو سکتے ھیں ۔جن میں ریاست کا اپنے شہریوں کے ساتھ منصفانہ اور عادلانہ رویہ نہ ھونا، وسائل کی عادلانہ تقسیم نہ ھونا، ترقی اور پیشرفت کے مساوی وسائل اور مواقع فراھم نہ کرنا، تعلیم اور روزگار کی مطلوبہ سہولتوں میں ناانصافی اور حق تلفی کرنا اور معاشی استحصال کرنا۔مناسب تعلیمی نظام یا یکساں تعلیمی نظام کا نہ ھونا، مذھبی تعصب اور نفرتوں کو ایجاد کرنا یا اسے ھوا دینا  وغیرہ ۔ فرقہ وارانہ تنگ نظری، متشدد روئے، دوسروں ادیان یا مسالک  بارے عدم برداشت، مذھبی انتہاء پسندی، یا قومی اور لسانی انتہاء پسندی اور پھر دھشت گردی، اور اسلحہ اٹھا کر اپنے حقوق کی جنگ لڑنا ۔اس طرح کے دوسرے کئی ایک امور ھیں جو ایک قوم بننے کی راہ میں رکاوٹ ھیں ۔اور یہ سب قومی سلامتی کے لئے خطرہ ھیں ۔

2۔ اسی طرح ریاستی اداروں کا deliver نہ کرنا، گڈ گورنس کا نہ ھونا ، حکومتی سسٹم کا فرسودہ اور کرپٹ ھوجانا، میرٹ کا خیال نہ کرنا ، آئین کی حکمرانی اور قانون کی عملداری نہ ھونا، معاشی بحران  ، سماجی بحران ،  سیاسی بحران ، آمریت اور ڈکٹیٹر شپ یہ سب قومی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ھیں ۔اسی  طرح بیرونی طور پر خارجہ پالیسی کی ناکامی ، عالمی سطح ہر تنہائی، اور دشمن کی اقتصادی ترقی اور  فوجی طاقت کا بڑھنا اس کا اندرونی استحکام  اور مدمقابل ملک میں موجود  fault lines  کے ذریعے دباؤ بڑھانا یہ سب قومی سلامتی کے لئے خطرہ ھیں ۔اب آئیے دیکھتے ھیں کہ پاکستان کی حکومت اور ریاستی ادارے کیا قومی سلامتی کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے اندرونی طور پر اور بیرونی طور پر ایسی اسٹریٹیجز پر عمل کر رھے ھیں جو ھمارے ملک اور ھماری ریاست کو درپیش چیلنجز اور خطرات سے نمٹنے میں مفید ھوں ۔میرے خیال میں داخلی سطح پر ریفارمز یا تو شروع ھی نہیں ھوئیں یا کوئی خاص نتیجہ نہیں دے سکیں، اقتصادی ریفارمز، انتظامی( ایڈمنسٹریشن ) ریفارمز، مثلا پولیس کی ریفارمز، عدلیہ میں ریفارمز( تا کہ انصاف کا حصول ممکن ھو ) داخلہ پالیسی میں تبدیلیاں، زرعی ریفارمز  وغیرہ ۔آج بھی پاور اور اختیارات کا ناجائز استعمال زوروں پر ھے ۔پولیس کے تھانوں میں لوگ قتل ھوتے ھیں، بچے اغوا ھوتے ھیں ، غرض جرائم بڑھے ھیں کم نہیں ھوئے، ھسپتالوں کا برا حال ھے ۔گڈ گورنس تو کجا Bad governance  بھی دور دور تک نظر نہیں آتی ۔اسی طرح خارجہ پالیسی بھی وہی ھے چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ھے ۔نہ علاقائی اور نہ ھی بین الاقوامی تحولات پر کوئی نظر ھے، نئے بننے والے بلاکس کی طرف توجہ نہیں، اور نہ ھی اس بات کی طرف توجہ ھے کہ اب یونی پولر ورلڈ  نہیں رھی ، عالمی سطح پر اور ریجنل سطح پر تیزی سے تبدیلیاں آ رھی ھیں، اب نہ امریکہ کی وہ حیثیت ھے اور نہ یورپ کی اور نہ ھی آل سعود اور عرب شیخوں کی ۔امریکہ اب کوئی بھی مسئلہ حل کرنے کے قابل نہیں رھا ، اس کی ڈیل آف سنچری ناکام ھے، اس کے اتحادی اس پر پہلے کی طرح اعتماد نہیں کرتے ، یورپ کے بھی بعض ممالک کا بھی امریکہ پر اعتماد کم ھوتا جا رھا ھے ( جو ایک الگ تحریر کا متقاضی ھے ) بلکہ اس کے اتحادی آپس میں الجھے ھوئے ھیں ، گلف کونسل کی اندرونی لڑائی قطر اور سعودیہ و امارات سب پر عیاں ھے، سعودی عرب یمن کی جنگ کی دلدل میں دھنس چکا ھے ، لہذا مزید حماقتیں کر کے اور برباد ھو گا ۔دوسری طرف چائنا، روس ایران عراق شام یمن ترکی قطر اورلبنان( اور ہھر افریقہ سے لاطینی امریکہ تک ) ایک عظیم بلاک کی بنیاد رکھ دی گئی ھے ، جو آپس میں بہت زیادہ منسجم ھے اور اس کی طاقت بڑھتی چلی جا رھی ھے ۔پاکستان کو ” بیمار ھوئے تھے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے ( امریکہ یورپ اور سعودی عرب  اور امارات وغیرہ ) سے دوا لینے کے بجائے چین روس ایران ترکی عراق قطر اور مشرق ممالک ، افریقی ممالک اور لاطینی امریکہ کے ممالک سے اسٹریٹیجک روابط استوار کرنا چاھئیں تھے (۔اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا چاھئے، ) جس سے انڈیا contain ھوتا ، پاکستان کی چائنا پر dependency ختم ھوتی ، سعودی عرب وغیرہ کے ساتھ روابط میں توازن پیدا ھوتا ، پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھتیں ۔خطے میں امریکہ کا منفی اثرو نفوذ کاؤنٹر ھو جاتا ، پاکستان پر عالمی استکباری قوتوں کا دباؤ کم ھوجاتا ۔قومی سلامتی کو درپیش خطرات کا آسانی سے مقابلہ ھو جاتا ۔پاکستان تیزی کے ساتھ ترقی کرتا ، پاکستان  کی ھر قسم کی  maneuvering بڑھ جاتی ، اور دنیا میں ایک باوقار کردار ادا کرنے کے قابل ھو سکتے ھیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here