علماء اپنی زبان سے زیادہ اپنے عمل اور کردار سے تبلیغ دین کریں گے تو ان شاء اللہ انحرافات کا مقابلہ ھو جائے گا۔ ایک عالم دین واقعا نبی کا وارث نظر آئے۔ لوگ علماء کو دیکھ کر مراجع اور بزرگ علماء کے بارے میں رائے قائم کرتے ھیں۔ علماء اگر اپنی تمام تر توان اور صلاحیتوں کے مطابق تبلیغ دین کریں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں تا کہ مجموعی طور پر دین کی ایک کامل شکل معاشرے میں پیش کی جا سکے تو یقین جانیں تمام بحرانوں پر قابو پایا جا سکتا ہے اور طوفانوں کا رخ موڑا جا سکتا ہے۔ اب ممکن ھے کوئی فضائل و مناقب اچھے بیان کرے، ممکن ھے کوئی فکری، اخلاقی اور تربیتی پہلو پر اچھا بولے، کوئی معارف کو اچھا بیان کر سکیں، کوئی آل محمد علیہم السلام کی سیاسی زندگی پر اچھی گفتگو کر سکے، اور کوئی ان کے مصائب اور مظلومیت کو بہت ھنرمندانہ انداز میں بیان کرے اور یہ ممکن ھے کوئی ایسا بھی ھو جو ان سب پہلووں پر بہترین خطاب کر سکیں ۔الناس معادن كمعادن الذھب و الفضة۔ لہذا علماء کو مجموعی طور پر ایک وسیع افق کے ساتھ چیزوں کو دیکھنا چاہئے۔ علماء کرام  اگر یہ عھد کریں کہ سب نے ملکر اس فضا کو تبدیل کرنا ھے، منبر حسینی کو بہتر سے بہتر بنانا ھے تو یہ کام ھو سکتا ھے۔ چند سالوں میں بہت زیادہ بہتری لائی جا سکتی ھے۔ دشمن اہل تشیع سے خوف زدہ ھے اس نے ھمارے قدرت اور طاقت کے مراکز یعنی مرجعیت، قیادت اور علماء پر حملہ شروع کیا ھے اور وہ بھی منبر سے تا کہ ایک مسخ شدہ تشیع لوگوں تک پہنچے۔ لوگ فقہاء اور مراجع کی guidance اور لیڈر شپ سے محروم ھو جائیں۔ اس کے لئے دلسوز ذاکرین، خطاء، واعظین، علماء اور بااثر شیعہ شخصیات کو ایک  defined منصوبہ بندی کے تحت ایک پیج پر لا کر فتنوں کو ناکام بنایا جا سکتا ھے۔ (علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، جمعرات 19 ستمبر 2019)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here