ولایت وہ نور بصیرت دیتی ہے کہ شیطان جتنے ہی نقاپ پہن کر آجائے انسان اسے پہچان لیتا ہے۔ جب آپ کی طرف سے تیاری مکمل ہوگی تو ولی خود مدد کو آئے گا۔ مجھے خود حزب اللہ کے دوستوں نے بتایا ایک مجاہد کہتا ہے 2006 کی جنگ میں میں میزائل فائر کرنے کے لئے باہر نکلا مجھے اسرائیلی جہاز نے دیکھ لیا، مجھے یقین ہوگیا کہ اب میں نہیں بچ سکتا، اس نے میری طرف میزائل فائر کیا، آتے ہوئے میزائل کو دیکھ کر میری زبان سے بے اختیار نکلا یا علی ادرکنی، یا علی ادرکنی یا علی ادرکنی میں نے کیا دیکھا ایک شخص آگے بڑھا اس نے آتے ہوئے میزائل کو ہاتھ میں لیکر دو ٹکڑے کر کے پرے پھینکا۔ میں نے پوچھا آپ کون ہیں میری مدد کرنے والے اس نے کہا کیا تو نے مجھے پکارا نہیں تھا۔

عدالت آپ کی میراث ہے، حیا اور پاک دامنی آپ کی میراث ہے، وفا، شجاعت اور بہادری آپ کی میراث ہے، غیرت اور حمیت آپ کی میراث ہے، تمام فضیلتیں آپ کی میراث ہیں، آزادی اور حریت آپ کی میراث ہیں، اگر آپ نہ ہوتے تو معاشرے میں نفاق بڑھ چکی ہوتی، حیا مٹ چکی ہوتی، غیرت کا نام و نشان نہ ہوتا، سچائی کا کہیں کوئی پتہ نہ ہوتا، تمام فضیلتیں ختم ہوچکی ہوتیں اوریزیدیت کاسم قاتل پورے معاشرے کو ختم کر چکا ہوتا، آپ ہمیشہ مسیحائی کرتے رہے ہیں اور آج کے زمانے میں بھی معاشرے کو ظلم کی غلامی سے نجات دلائیں گے اور وفا کا رزق بانٹیں گے، بزدلی ختم کر کے شجاعت کی خیرات تقسیم کریں گے، مظلوم اور مستضعف لوگوں کو آپ حوصلہ، عزت اور غیرت دیں گے اور معاشرے کو ظلم کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار آپ بنائیں گے۔ لہذا آپ کی ایک عظیم ذمہ داری ہے، آپ عام لوگ نہیں ہیں۔آپ کا تعلق نظام ولایت اور امامت سے ہے اور اس ذمہ داری سے عہدہ براہ ہونے کے لئے تیاری کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں جتنی سیاسی جماعتیں ہیں کیا وہ دین اور سیاست کی وحدت کے قائل ہیں؟ کیا وہ دین کے نقش قدم پر چلنا چاہتی ہیں؟ شیعہ سیکولر ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ سیکولرازم، نظام ولایت کی ضد ہے۔

سیکولرازم یعنی دین اور حکومت میں جدائی۔ اسی طرح شیعہ لبرل نہیں ہوسکتا، کیمونسٹ نہیں ہوسکتا، نیشنلسٹ بھی نہیں ہو سکتا ہمارا امام علی علیہ السلام سیکولر نہیں تھا، لبرل نہیں تھا، کمونسٹ نہیں تھا، سوشلسٹ نہیں تھا، وہ عرب قوم پرست نہیں تھا بلکہ وہ اللہ کا ولی تھا۔ لہذا ہمیں غدیر کی طرف واپس لوٹنا ہوگا، دین اور حکومت کی وحدت کی طرف واپس لوٹنا ہوگا۔ جس زمان و مکان میں ہم رہ رہے ہیں یہ تشیع کی اپ رایزنگ کا زمانہ ہے۔ ہم آج دنیا میں ہر محاذمیں شیطانی قوتوں کو ہم شکست دے رہے ہیں۔ اس معرکہ حق و باطل میں پاکستان ہمارا مورچہ ہے، یہاںہم نے امن کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہے، انسانیت کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہے، آزادی کے دشمنوں کا مقابلہ ہم کو کرنا ہے، ان دہشتگردوں اور قاتلوں کا مقابلہ ہم کو کرنا ہے۔ یہ کام ہمارے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا ۔ ہم ہیں کہ جن کے اندر صبر، حوصلہ اور ہمت کربلا سے آیا ہے۔ اس کے لئے ہمیں منظم اور اکھٹا ہونا ہوگا اور ہمیں طاقتور بننا ہوگا تاکہ اس مادر وطن اور اہل وطن کو اس عصر کی یزیدیت سے محفوظ کرسکیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here