ولایت فقیہ ہمارے عقیدے کا مسئلہ ہے، اور فقیہ کا فتوی کیا ؟ اگر ہم ولایت فقیہ کے پیروکار بن جائیں، بہترین پاکستانی بنیں گے، باوفا پاکستانی بنیں گے، غیرت مند پاکستانی بنیں گے، ذمہ دار پاکستانی بنیں گے، فقیہ کا فتوی ہے، اگر عام آدمی ریڈ بلب کراس کرے اس نے ان لیگل کام کیا ہے، غیر قانونی کام کیا ہے جرمانہ ہوگا، لیکن جو فقیہ کا پیروکار ہے اس کے لئے یہ غیر قانونی کام بھی ہے اور گناہ اور حرام بھی ہے، اگر کوئی مولوی یہ کام کرے وہ نماز پڑھانے کے قابل نہیں رہے گا۔ فقط دنیا نہیں آخرت میں بھی سزا مل جائے گی، اگر ٹیکس نہ دی ہو چوری کیا ہو اس نے غیر قانونی کام کیا، فقیہ کہتا ہے ٹیکس کی چوری کرنا گناہ اور حرام ہے، وطن کی پراپرٹی کو نقصان پہنچانا حرام اور گناہ ہے، وطن کے دشمنوں سے تعلقات رکھنا حرام اور گناہ ہے، ہر وہ کام جس سے وطن کو نقصان پہنچے حرام اور گناہ ہے، وطن کی سرحدوں کی حفاظت واجب اور اس کے لئے جان دینا شہادت ہے۔یہ اہلبیت علیہم السلام کی فقہ ہے غداروں کی فقہ نہیں ہے۔ فقہ اہل بیت ایک سولائزڈ ، کلچرڈ، سیٹیزن بناتی ہے، لارڈ لینڈ کو فالو کرنا سیکھاتی ہے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا نہیں سکھاتی، یہ فقہ اہل بیت ہے، فقہ اہل بیت کہتی ہے کہ تم نے اپنے وطن کی حفاظت کرنی ہے، ہر وہ کام جس سے وطن اور اہل وطن کو نقصان پہنچے حرام اور گناہ ہے۔

یہ نظریہ کسی ملک سے مربوط نہیں ہے، یہ مکتب تشیع کا نظریہ ہے، جیسے امامت کا تعلق کسی ملک سے نہیں ہے، فقیہ کی ولایت اور قیادت بھی کسی ملک سے تعلق نہیں ہے، یہ ہمارے عقیدے کا مسئلہ ہے، لبنان کی حزب اللہ سب سے زیادہ وطن سے محبت کرنے والی ہے، وطن کے لئے سب سے زیادہ خون دینے والی ہے، وطن کو دشمن کے پنجے سے نجات دلانے اور چھڑانے والی حزب اللہ ہے بہترین شہید دئے ہیں بیٹے دیے ہیں وطن کی خاطر۔ لہذا ہم پاکستان کی سرزمین پر بھی، اگر پانچ کروڑ شیعہ ولایت کے پرچم تلے جمع ہوجائیں ہم لوگ خود بھی سولائزڈ ہو جائیں گے، قانون کی پیروی کرنے والے بن جائیں گے، سوسائٹی کو بھی ایسا بنا دیں گے۔ پاکستان میں ہم پانچ کروڑ شیعہ ہیں لیکن کوئی اس پارٹی میں اور کوئی اس پارٹی میں تقسیم ہیں۔ اس تقسیم سے ہم طاقتور ہوتے ہیں یا کمزور ہوتے ہیں؟ اگر ہم مولا علی علیہ السلام کی ولایت پر اکھٹے ہوجائیں اسے مرکز مان کر جمع ہوجائیں، تو پاکستان کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں، پھر مولا مدد بھی کریں گے۔ میںاکثر مثال دیتا ہوں لبنان میں بارہ لاکھ شیعہ ہیں، جب ولایت کے محور پر جمع نہیں تھے، کوئی عیسائیوں کی پارٹی میں ، کوئی دروزوںکی پارٹی میں، کوئی کسی نیشلسٹ پارٹی میں کوئی کسی کمونسٹ پارٹی میں تقسیم تھے اور انہیں ہر کوئی مارتا تھا، ان کی ناموس بازاروں میں بکتی تھی اوروہ کمزور ترین قوم تھے لیکن جب وہ حزب اللہ کی شکل میں ولایت کو مرکز مان کر اس کے گرد جمع ہوگئے اور اکھٹے ہو گئے، تو دنیا کی بہت بڑی طاقت بن گے۔ اس خطے کی سب سے بڑی طاقت بن گئے۔ وہ اسرائیل جس کا نام لینے سے لوگ ڈرتے تھے، خوفزدہ ہوتے تھے، حکمرانوں کو اپنے گھروں اور ایوانوں میں نیند نہیں آتی تھی، اس اسرائیل کے رعب اور ہیبت کو حزب اللہ نے توڑا جبکہ وہ ٹوٹل بارہ لاکھ سے زیادہ نہیں ہیں۔اسرائیل کو لبنان میں شکست دی ، شام میں دنیا کے، 83 ممالک کے دہشت گردوں کو شکست دی، اس میں سعودیہ بھی ہے، قطر بھی ہے، ترکی بھی ہے، کویت بھی ہے، عراق بھی ہے، امریکہ بھی ہے، برطانیہ بھی ہے، پورا یورپ ہے، بنگلہ دیش کے دہشتگر، افغانستان، پاکستان، ہر جگہ سے لوگ وہاں گئے ہوئے ہیں۔ ان بارہ لاکھ نے دنیا کے کتنے ممالک کے دہشتگردوں کو شکست دی ہے۔ امریکی فتنوں کو وہاںشکست، سعودی فتنوں کو وہاں شکست، اسرائیلی فتنوں کو وہاں شکست، شیطان کی ہر سازش کو وہاں ناکام بنایا جارہا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here