*محرم الحرام 2019*
*دوسری مجلس (12واں حصہ)*
*علامہ راجہ ناصر عباس جعفری*

٭محور سے ہٹنے کے نتائج اور وطن عزیز پاکستان کی صورتحال:٭
جب محورِ حق سے ہٹ جائیں گے تب منکر رواج پائے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ منکر پھیلانے والا خود سب سے بڑا منکر بن جائے گا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج وطن عزیز پاکستان کے مسلمان محورِ حق سے ہٹ گئے ہیں۔ اسی لئے پھسلتے جارہے ہیں اور آج امریکہ اور آل سعود کی آغوش میں بیٹھے ہیں۔ آل سعود کہتے تھے غیر اللہ سے مدد مانگنا شرک ہے خود آج توحید کو چھوڑ کر امریکہ سے مد د مانگ رہے ہیں۔ ان کی جنگیں فساد، ان کی صلح فساد، ان کی مدد فساد، ان کی ہر چیز میں فساد ہے۔ ان کی دی ہوئی ہر چیز زہرِ قاتل اور فساد ہے۔ وہ مدرسہ بنائیں فساد، مسجد بنائیں فساد غرض یہ کہ جو بھی بنائیں وہ فساد ہے۔ یہ فاسد ہیں۔ سر زمینِ حجاز، سرزمینِ وحی کو یہ شراب خانہ بنارہے ہیں۔ سرزمینِ وحی پر جوے کےاڈے بنا رہے ہیں جہاں قرآن اُترا، جہاں آخری نبی آئے۔ سرزمینِ حجاز، سرزمینِ وحی ہے اور وہاں شراب کے اڈے اور رقص کی محفلیں سجھتی ہیں اور مسلمان خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ جب انسان مرکز حق سے ہٹتا ہے تو ایسے ہی ذیل و رسوا ہوجاتا ہے۔ ٹرمپ کہتا ہے تم گائے ہو، دودھ دینے والی گائے ہو، انسان نہیں ہو ڈالر دینے والی گائے ہو۔ جب محورِ حق سے ہٹ جاو گے تو ہر چیز سے ہاتھ دھو بیٹھو گے۔ امام علیہ السلام فرما رہے ہیں:
"ارید ان آمر بالمعروف”
میں امر بالمعروف کرونگا۔ میں معروف کو معاشرے میں رائج کروں گا۔ میں سچائی کا ماحول بناوں گا اور جھوٹ کے ماحول کو ختم کروں گا۔ خود غرضی اور منافقت کا ماحول ختم کروں گا۔ بے حیائی کا ماحول ختم کروں گا اور لوگوں کو محورِ حق، محورِ توحید اور محورِ قرآن و عطرت پر لے کر آوں گا۔
عزادریِ سید و شھداء اسی لیے ہونی چاہئے۔ ہماری عزاداری امام کے مقصد سے جڑی ہوئی ہو۔ ہماری عزاداری، ہمارا گریہ، ہمارا ماتم، ہماری مجلس، ہماری مسجد، ہمارا خطبہ، ہمارا مدرسہ، ہماری ہر چیز، ہمارے گھربار، اولاد ہر شیء سید شھداء کے مقصد سے جڑی ہوئی ہونی چاہئے۔ یعنی حق کے ساتھ، قرآن و عطرت کے ساتھ، توحید کے ساتھ جڑی ہوئی ہونی چاہئے۔ اصلاح امت وہ عظیم مقصد ہے جس کے لئے مولا حسین علیہ السلام نے پاکیزہ ترین لوگوں کو اپنے ساتھ لیا۔ ہم بڑے خوش قسمت ہیں یہ گریہ کرنا بھی مولا حسین علیہ السلام پر اس بات کی نشانی ہے کہ ہم یزیدیت کے کیمپ میں نہیں ہیں بلکہ ہم حسین علیہ السلام کے کیمپ میں ہیں۔ یہ گریہ ہمارے دلوں کو مولا حسین علیہ السلام کے قریب لے جاتا ہے۔ مولا کی مجلس نہ ہوتی اور یہ گریہ نہ ہوتا تو نہیں معلوم ہم کس حال میں ہوتے۔ ہر سال محرم آتا ہے ایک نئی ذندگی دے کر چلا جاتا ہے۔ ایک نئی حیات ہمیں دے کر چلاجاتا ہے۔ دل کھینچے ہوئے چلے آتے ہیں مولا امام حسین علیہ السلام کی امام بارگاہ کی طرف۔ غمِ حسین علیہ السلام کو انبیاء نے منایا ہے، ملائکہ نے منایا ہے۔ یہ عام غم نہیں ہے۔ یہ غم، انسان کو طاقت دیتا ہے، حوصلہ شجاعت اور جرات دیتا ہے۔ راولپنڈی میں جب اربعین کا جلوس نکلا، ہماری مائیں، بیٹیاں، بچے، بزرگ اور جوان سب "لبیک یا حسین” کہہ رہے تھے۔ کتنی طاقت اور حوصلہ نظر آرہا تھا۔ یہ غم بھی انسان کو طاقتور بناتا ہے اور یہ نام بھی طاقتور بنا دیتا ہے اس لئے کہ کربلا، قدرت اور طاقت کے سرچشمہ کا نام ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here