*محرم الحرام 2019*
*پہلی مجلس، حصہ سوم*
*(علامہ راجہ ناصر عباس جعفری)*

*قیام امام حسین علیہ السلام کے اہداف و مقاصد:*
امام حسین ؑ مدینہ سے نکلے تو ارشاد فرمایا:
بسم الله الرحمن الرحيم. هذا ما أوصى به الحسين بن على الى أخيه محمد بن الحنفيه:«انّ الحسين يشهد أن لا اله الاّ اللّه وحده لا شريك له و أنّ محمّداً عبده و رسوله جاء بالحقّ من عنده و أنّ الجنّة حق و النار حقّ و الساعة آتيةٌ لاريب فيها و أنّ اللّه يبعث من فى القبور و أنّى لم أخرج أشراً و لا بطراً و لا مفسداً و لا ظالماً و انّما خرجتُ لطلب الاصلاح فى أمّة جدى أريد أن آمر بالمعروف و أنهى عن المنكر و أسير بسيرة جدّى و أبى على بن أبى طالب. فمن قبلنى بقبول الحقّ فالله أولى بالحقّ و من ردّ على هذا أصبر حتّى يقضى الله بينى و بين القوم و هو خير الحاكمين.و هذه وصيّتى اليك يا أخى وما توفيقى الاّ باللّه عليه توكّلت و اليه أُنيب»
حسینؑ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور کوئی شریک نہیں اور محمد، اللہ کے رسول ہیں، حق لیکر آئے ہیں حق کی طرف سے ، جنت بھی حق ہے اور جہنم بھی حق ہے قیامت آ کر رہے گی اس میں کوئی شک نہیں اور جو بھی قبروں میں ہیں انھیں دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔
امام سب سے پہلے توحید اور رسالت کی گواہی دیے رہیں ہیں اور فرماتے ہیں قیامت حق ہے اور قیامت آ کر رہے گی۔ ہم سب کو قبروں سے اٹھایا جائے گا۔ دنیا خدا سے خالی نہیں ہے، دینا میں معبود ہے، ہمارا مالک ہے، ہمارا خالق ہے، ہمارا رب ہے۔ اُس نے دین دے کر حق کے ساتھ ہماری طرف نبی بھیجا ہے۔ قیامت حق ہے۔ اگر لوگوں کا اللہ پر ایمان ہو اور قیامت پر ایمان نہ ہو تو اس ایمان کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ قیامت پر ایمان ہوگا، حساب کتاب پر ایمان ہوگا پھر اللہ پر ایمان کا فائدہ ہوگا ۔ قرآن میں جہاں جہاں توحید کا تذکرہ ہے وہاں معاد کا بھی تذکرہ ہے۔
اس کے بعد امام فرماتے ہیں:
میں کوئی سیر اور کھیل و تفریح کے لئے نہیں نکلا ہوں، کوئی فساد پھیلانے کے لئے نہیں نکلا ہوں۔ میں اپنے نانا کی امت کی اصلاح کامطالبہ لے کر نکلا ہوں۔ میں گھر سے نکلا ہوں، میں نے وطن چھوڑا ہے، میں نے ہجرت اختیار کی ہے، میں کربلا کی طرف چلا ہوں کیونکہ میرا مقصد اپنے نانا کی امت کی اصلاح ہے۔ میں اپنے نانا کی امت کی اصلاح کا مطالبہ لیکر گھر سے نکلا ہوں۔ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرونگا۔ میں اپنے نانا کی سیرت اور اپنے بابا کی سیرت پر چلونگا۔ میں جب اصلاح کے راستے بہ نکلا ہوں تو میرئے لئے اسوہ میرے نانا رسول خدا اور میرے بابا ولی خدا ہیں۔ امر بالمعرف کرنے نکلا ہوں میں منکر کو روکنے کے لئے نکلا ہوں اور میں اپنے بابا اور جد کی سیرت پر چلنے کے لئے نکلا ہوں اور جس نے میرا ساتھ دیا حق کو قبول کرتے ہوئے تو اللہ سب سے سزاوار ہے سب کے حوالے سے اور جس نے ٹھکرا دیا، میرا ساتھ نہ دیا میں صبر کرونگا یہاں تک کہ میں اور اس قوم کے درمیان اللہ فیصلہ کرے گا اور بہترین فیصلہ کرنے والا اللہ کی ذات ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here