*محرم الحرام 2019*
*پہلی مجلس، حصہ چہارم*
*(علامہ راجہ ناصر عباس جعفری)*

*اصلاح امت کا محور:*
یہ امام کی وصیت ہے کہ میں اپنے نانا کی امت کی اصلاح کا مطالبہ لیکر نکلا ہوں۔ پہلے توحید کو بیان کیا یعنی اصلاح کا محور توحید ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ امت کا محور اور مرکز کیا ہونا چائیے؟ امت جس کے اردگرد چلے وہ کون ہے؟ میرے نانا کی امت میں بگاڑ پیدا ہوگیا ہے۔ امت میں خرابی آگی ہے۔ میرے نانا کی امت میرے نانا کے راستے سے ہٹ گئ ہے۔ اب میرے نانا کے امت کا محور نہ توحید ہے نہ رسالت ہے اور نہ ہی ولایت ہے۔ امت راستے سے ہٹ گئی ہے اب اس امت کا محور خدا نہیں ہے رسول نہیں ہے علی نہیں ہے بلکہ طاغوت ہے، ابلیس ہے اور شیطان ہے۔ امت کا محور طاغوت بن گیا ہے۔ اور میں اس لئے اُٹھا ہوں نانا کی امت کو توحید، نبوت، امامت اور ولایت کے مرکز کی طرف لیکر آوں۔ اصلاح کیسے کرنی ہے؟ بگاڑ کیا آگیا ہے؟ کیا خرابی آئی ہے جسی کی میں امر بلمعروف کے ذریعے، نہی عن المنکر کے ذریعے، اپنے نانا کی سیرت پر چل کر، اپنے بابا کی سیرت پر چل کر اصلاح کرنا چاہتا ہوں؟ امام نے فرمایا امت دین سے دور ہوگئی ہے۔ نانا کی امت جس طرح سے نانا چاہتے تھے اب ویسی نہیں رہی۔ اب نانا کی امت کا مرکز اور محور توحید نہیں ہے، اللہ کی ولایت نہیں ہے، حضور کی ولایت نہیں ہے، علی کی ولایت نہیں ہے اب طاغوت کی ولایت ہے سیطان، ابلیس اور یزید کی ولایت ہے۔ قرآن میں ارشادِ باری تعالی ہے:
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ”
اے صاحبانِ ایمان یہود و نصاری کو اپنا ولی نہیں بنانا، اپنا دوست اور دلوں کا مرکز نہ بنانا۔ تم میں سے جو بھی ان کو دوست بنائے گا وہ انھیں میں سے ہوگا اور خدا ظالموں کی مدد نہیں کرتا ہے۔
اے خدا پھر کس کے اردگرد اکھٹے ہو جائیں؟ فرمایا:
"انما ولیکم اللہ و رسولہ والذین آمنوا الذین یقیمون الصلواۃ و یوتون الزکواۃ و ھم راکعون”۔
تمہارا ولی خدا ہے، رسول ہے، اور وہ مومن ہیں جو حالتِ رکوع میں زکات دیتے ہیں۔ اس مرکز کی طرف لوٹ آو یہ ہے خدا کی ولایت کا نظام اور سسٹم۔ اس کو اپنا مرکز اور محور بناو اور اس کے اردگرد جمع ہو جاو۔ امت یزید کی محوریت میں جمع ہو گئی تھی کون بنا تھا بنی ہاشم نے حکومت حاصل کرنے کے لئے ڈھونگ رچایا تھا۔ نہ کوئی فرشتہ آیا تھا اور نہ ہی کوئی وحی آئی تھی۔ کہتا تھا کاش میرے بدر کے مقتول آج دیکھتے کیسے میں نے بدر کے اپنے مقتولوں کا بدلہ لیا ہے۔یزید مرکزِ اور محور بن گیا تھا۔ یزید مسندِ رسول پر بیٹھا تھا۔ جب مروان بن حکم نے مدینہ میں نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آپ یزید کی بیعت کر لیں تو امام حسین نے کہا: "انا للہ و انا الیہ رجعون” امام حسینؑ کہتے ہیں جب یزید جیسا شخص اسلام کا حاکم بن جائے تو اسلام کا خاتمہ ہے، دین کا خاتمہ ہے۔ امام چاہتے ہیں کہ یہ جو اسلام اور دین کا محور بن گیا ہے اس پر حملہ کروں اور اس محوریت کو توڑ دوں۔ لوگوں کو دوبارہ توحید کی طرف لے آوں۔ انہیں شرک سے نکالوں۔ یہ مشرک ہو گئے ہیں۔ یہ کیسی نمازیں پڑھتے تھے؟ جن کا محور اور مرکز یزید ہو اُس کی مسجد اور شراب خانہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اس کی عبادت بھی فصول ہے سوائے ٹکریں مارنے کے کچھ نہیں ہے۔ لہذا امام چائتے تھے اس معاشرے کو یزیدیت کے زہرِ قاتل سے بچایا جائے۔ ان کے مرکز کو توڑیں۔ لہذا شہزادی نے کربلا اور کوفہ و شام کی طرف رخ کیا۔ مولا حسین ؑ کے میشن کو آگے لے کر چلی۔ شا م کو فتح کرنے کے لئے گئ۔ شہزادی یزیدیت کا تعاقب کرتے ہوئے شام تک گئی تھی۔ امام چاہتے تھے لوگوں کو اللہ کے نظام کی طرف لے کر آئیں۔ اس ابلیسی، طاغوتی شیطانی نظامِ ولایت سے نجات دلائیں جس میں یزید امت محمدی کا مرکز کل بنا ہوا تھا۔ امت کی واپسی ہو گئی تھی کہاں امت کو رسول خدا نے چھوڑا تھا اور کہاں پہنچ گئ تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here