*محرم الحرام 2019*
*دوسری مجلس (حصہ ھشتم)*
*علامہ راجہ ناصر عباس جعفری*

*مقام امام حسین رسول خدا کی زبانی:*
امام حسین کربلا کے خالق ہیں امام کے مقام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مولا حسین علیہ السلام عظیم ہستی ہیں اور بلند عظمت کے مالک ہیں۔ علماء نے عظمت مولا کو جو بیان کیا ہے انسان حیران رہ جاتا ہے اور بہت سی چیزیں ہماری سوچ سے بالا تر ہیں۔
"ان الحسن و الحسین امامان قاما او قعدا”
میرے بیٹے حسن اورحسین دونوں امام ہیں۔ یہ رسول اللہ فرما رہے ہیں۔ یہ قیام کی حالت میں ہوں یا قعود کی حالت میں دونوں صورتوں میں امام ہیں۔ یہ میدان میں ہوں پھر بھی امام ہیں اور گھر میں ہوں پھر بھی امام ہیں۔ روایت میں ہے کہ علماء نے لکھا ہے کہ امام حسین علیہ السلام ابھی بچے ہیں، اللہ کے نبی نے اُٹھایا ایک ہاتھ سر پر، ایک ٹھوڑی کے نیچے رکھا، لبوں پر بوسہ دیا اور کہا:
"حسین منی و انا من حسین احب اللہ من احب حسینا”
پیار کرنے کا انداز دیکھیں، خاتم الانیباء، عالم امکان کا پہلا وجود، صاحب لولاک اس انداز سے پیار کرتے ہیں کہ اپنی آغوش میں لیتے ہیں ایک ہاتھ سر پر اور دوسرا ٹھوڑی پر، لبوں پر بوسہ دیتے ہیں۔ بعض کتب میں لکھا ہوا ہے کہ بعض اوقات دانتوں پر بوسہ دیتے ہیں، کبھی پیشانی پر بوسہ دیتے اور مولا علی علیہ السلام سے کہتے ہیں علی میرے حسین کو پکڑو۔ مولا علی علیہ السلام امام حسین علیہ السلام کو اُٹھاتے ہیں اور رسول خدا کبھی پیشانی پر، کبھی انکھوں پر، کبھی رخساروں پر، کبھی لبوں پر، کبھی دانتوں پر بوسہ دیتے ہیں اور روتے ہیں۔ کبھی پوچھا جاتا ہے نبی سے کہ روتے کیوں ہیں؟ فرماتے ہیں: میں اُن جگہوں پر بوسے دے رہا ہوں جہاں پتھروں نے لگنا ہے، جہاں تیروں نے لگنا ہے، جہاں نیزوں نے لگنا ہے۔
اللہ کے بنی اس طرح سے امام حسین علیہ السلام عشق کرتے تھے اور فرماتے ہیں:
"احب اللہ من احب حسینا”
یہ دعا ہے رسول اللہ کی یا خبر دے رہے ہیں دونوں صورتوں میں اگر نبی نے دعا کی ہے تو دعا یقینا مستجاب ہوئی ہے اور اگر خبر دی ہے تو یقینا ایسی خبر ہے جو حق ہے۔ فرمایا جو شخص بھی میرے حسین سے محبت کرے گا اللہ کا محبوب ٹھہرے گا۔
لہذا امام حسین علیہ السلام جنہوں نے کربلا کو اپنی حکمت کے ساتھ خلق کیا ہے، وجود بخشا ہے، جو آج اور قیامت تک تمام حریت پسندوں، موحدوں، غیرت مندوں، شریفوں، بہادروں کے لئے مکتب بن گیا ہے۔ جس نے ہر زمانے کے فرعون اور نمرود سے ٹکرانا ہے۔ جس نے ہر زمانے کے یزیدوں اور طاغوتوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ اکسٹھ ہجری کے بعد اُس کا مکتب اُس کی درس گاہ کربلا بن گئی ہے۔
یہ کل(یکم ستمبر 2019) لبنان کی حزب اللہ نے اسرائیل پر جو وار کیا ہے یہ انہوں نے کربلا سے سیکھا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے ایک دفعہ اسرائیل کے وزیر اعظم سے مخاطب ہو کر کہا تھا:
"اما تعرف انا بن حیدر”
تم مجھے پہچانتے نہیں ہو؟ میں حیدر کا بیٹا ہوں۔ میں اُس کا بیٹا ہوں جو خیبر شکن ہے۔ میں فاتحِ خیبر کا بیٹا ہوں۔ یہ جرات اور بہادری انہوں نے کربلا سے سیکھا ہے اور جو کربلا سے متصل ہو جاتے ہیں پھر انہیں دنیا کا کوئی یزید شکست نہیں دے سکتا ہے۔ مولا امام حسین علیہ السلام کی عظمت کو اہلِ سنت نے بھی بیان کیا ہے، اہلِ تشیع نے بھی بیان کیا ہے۔ آپ امام ہیں، انسانِ کامل ہیں، معصوم ہیں، عصمتِ کبراء کی منزلت پر فائز ہیں، اہل بیت ِ نبوت سے ہیں، راکبِ دوشِ مصطفی ہیں، جنت کے جوانوں کا سید و سردار ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here