*محرم الحرام 2019*
*دوسری مجلس (حصہ ششم)*
*علامہ راجہ ناصر عباس جعفری*

*کربلا اور عقیدہ جبر:*
جب اللہ کا ارادہ تھا تو کیا امام علیہ السلام مجبور ہو گئے تھے کہ کربلا کی طرف ہجرت کریں اور شہید ہو جائیں؟ ہرگز نہیں۔ ہم جبری عقیدے کے قائل نہیں ہیں۔ عقیدہ جبر بنی امیہ کا پیداکردہ من گھڑت عقیدہ ہے۔ اس عقیدے کو اپنے برے کاموں کی توجیہ کرنے کے لئے عمدا پھیلایا گیا۔ کہا گیا جو کچھ ہوتا ہے اللہ کی طرف سے ہوتا ہے لہذا ہم نے حسین ابن علی کو قتل نہیں کیا اللہ نے قتل کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عبیداللہ بن ذیاد نے بی بی زینب سے پوچھا:
” کیف رایت صنع اللہ باخیک”
تو نے دیکھا کہ تیرے بھائی کے ساتھ اللہ نے کیا سلوک کیا؟ یعنی جو کچھ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہوا ہے وہ اللہ نے کیا ہے ہم نے نہیں کیا ہے۔ اس عقیدہ جبریہ کو عوام الناس میں بنو عباس اور بنو امیہ نے رائج کیا تھا۔
امت کے اندر دو عقیدے ایک جبریہ کا کہ خدا کی مرضی کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا بس خدا ہی سب کچھ کرتا ہے دوسرا عقیدہ مرجئہ کا کہ ایمان کافی ہے عمل ضروری نہیں ہے بنی امیہ اور بنی عباس کے پیداکردہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اولا ہم جو کچھ کرتے ہیں درحقیقت وہ اللہ کرتا ہے ثانیا ہمارا اللہ پر ایمان ہے بس یہی کافی ہے، عمل کی ضرورت نہیں ہے۔ عملا ہم شراب پیتے ہیں، قاتل ہیں، ظالم ہیں، فاسق ہیں، ہمیں کسی چیز کی کوئی پروا نہیں ہے۔ تاریخ اور علم کلام کی کتابوں میں مرجئہ کے عقائد تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایمان کافی ہے عمل ضروری نہیں ہے۔ یہ اہل البیت علیہم السلام کے ماننے والوں کا نظریہ نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو "ان اللہ شاء ان یراک قتیلا” کی کیا تفسیر ہے؟

(جواب اگلی پوسٹ میں ملاحظہ فرمائیں)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here